زید نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی اور عدت گزر گئی ۔ کیا اس صورت میں زید کی مطلقہ بیوی نکاح کرسکتی ہے؟
2 دو طلاقیں زید نے اپنی بیوی کو دو طہروں میں دیں دوسری طلاق کے بعد رجوع کے لیے کتنا وقت باقی ہے؟
1 ہاں1 اس صورت میں مطلقہ بیوی کا اپنے خاوند سے نکاح درست ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط} [البقرۃ:۲۳۲] [’’ اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو۔ جبکہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضا مند ہوں۔ ‘‘ ]
2 دوسری طلاق کے آغاز سے لے کر عدت ختم ہونے تک سارا وقت وقت رجوع ہے۔ اس دوران کسی وقت بھی میاں صاحب اپنی بیوی سے رجوع کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَبُعُوْلَتُھُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْا إِصْلَاحًا ط} [البقرۃ:۲۲۸] [ ’’ ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حق دار ہیں، اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ ‘‘ ] ۱۷ ؍ ۵ ؍ ۱۴۲۱ھ