ہمارا سوال یہ ہے کہ 4 ماہ قبل بچی کو تین طلاق اکٹھی ہوئی ہے۔ لیکن کوشش کیے جانے سے دوبارہ ہمارا سمجھوتہ ہوگیا ہے۔ لہٰذا ہمیں گائیڈ کیا جائے کہ بچی کا دوبارہ کس طرح گھر آباد ہوسکتا ہے؟
آپ کی سوال کردہ صورت میں ایک طلاق واقع ہوچکی ہے ۔ صحیح مسلم؍ جلد اوّل ، ص:۴۷۷ میں ہے: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تین طلاق ایک طلاق ہوا کرتی تھیں۔ ‘‘ الحدیث۔ اب کہ چونکہ عدت تین حیض گزر چکے ہیں۔ لہٰذا اس مطلقہ بچی کا اپنے طلاق دہندہ خاوند کے ساتھ نیا نکاح درست ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط} [البقرۃ:۲۳۱] لہٰذا دونوں میاں بیوی نئے نکاح کے ذریعہ اپنے گھر کو آباد کرسکتے ہیں۔ شرعاً کوئی روک ٹوک نہیں۔ واللہ اعلم۔
۶ ؍ ۵ ؍ ۱۴۲۳ھ