میں نے اپنی بیوی کو بیک وقت تین دفعہ طلاق ان الفاظ سے کہی میں نے تجھے طلاق دی۔ میری طرف سے تجھے تین طلاقیں ۔ تو مجھ پر حرام ہے۔ اس طرح تین طلاقیں ہوگئیں یا ایک رجعی طلاق ہوگی؟
آپ نے جس صورت میں اپنی بیوی کو طلاق دی اس صورت میں ایک رجعی طلاق واقع ہوچکی ہے۔ صحیح مسلم میں ہے: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق ہوا کرتی تھیں۔ تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں نے ایک ایسے امر میں جلد بازی سے کام لیا ، جس میں ان کے لیے گنجائش تھی تو اگر ہم اسے ان پہ نافذ کریں تو پھر انہوں نے اس کو ان پہ نافذ کردیا۔‘‘ 1
رجعی طلاق ہو تو اس کے بعد عدت کے اندر رجوع بلا نکاح جدید اور عدت کے بعد رجوع یا نکاح جدید درست ہے ، گواہ بھی بنانے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَبُعُوْلَتُھُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْا إِصْلَاحَا ط} [البقرۃ:۲۲۸] [ ’’ ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حق دار ہیں، اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ ‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَھُنَّ فَـلَا تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ إِذَا تَرَاضَوا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ط} [البقرۃ:۲۳۲] [ ’’ اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو ، جبکہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضا مند ہوں۔ ‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَأَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ وَأَقِیْمُوا الشَّھَادَۃَ لِلّٰہِ ط} [الطلاق:۲] [ ’’ اور آپس میں دو عادل شخصوں کو گواہ کرلو اور اللہ کی رضا مندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔‘‘ ] واللہ اعلم۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 جلد اول ؍ کتاب الطلاق ؍ ص:۴۷۷