ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی اور نہ طلاق دینے کی نیت ہے۔ وہ آدمی کسی سے جھوٹ کہتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے تو کیا اس طرح کہنے سے طلاق ہوجائے گی یا نہیں؟ (عبدالغفور)
صورتِ مسئولہ اگر اکراہ و جبر کی صورت ہے تو پھر طلاق نہیں ہوئی۔ کیونکہ جبر و اکراہ والی طلاق نہیں ہوتی۔ [ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا بھول اور جس پر اسے مجبور کیا گیا ہو معاف فرمادیا ہے۔‘‘] اگر صورتِ مسئولہ ہزل و مذاق کی صورت ہے تو پھر طلاق واقع ہوچکی ہے۔ کیونکہ جامع ترمذی اور سنن ابی داؤد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (( ثَلاَثٌ جِدُّھُنَّ جِدٌّ ، وَھَزْلُھُنَّ جِدُّ النِّکَاحُ ، وَالطَّلاَقُ ، وَالرَّجْعَۃُ )) [ ’’ تین کام ایسے ہیں کہ ان کی حقیقت بھی حقیقت ہے اور ان کا مذاق بھی حقیقت ہے۔ نکاح … طلاق … رجوع۔‘‘ ] 1 امام ترمذی فرماتے ہیں: (( ھٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ )) بہر حال یہ حدیث حسن لغیرہ تو ضرور ہے۔ واللہ اعلم۔
۱۰ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ