بغیر رجوع کیے ایک آدمی تین طلاقیں وقفہ وقفہ سے دے سکتا ہے؟ (قاسم بن سرور)
ہاں! دے سکتا ہے اور اس طرح دی ہوئی تین طلاقیں بھی تین ہی واقع ہوجائیں گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {اَلطّـَلَاقُ مَرَّتٰنِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ} [البقرۃ:۲۲۹] [طلاق (رجعی) دوبار ہے ، پھر یا تو سیدھی طرح اپنے پاس رکھا جائے یا اچھے طریقے سے اسے رخصت کردیا جائے۔] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {فَإِنْ طَلَّقَھَا فَـلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ } [ ’’ پھر اگر مرد (تیسری) طلاق بھی دے تو اس کے بعد وہ عورت اس کے لیے حلال نہ رہے گی، حتی کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔ ‘‘ ] یہ دونوں آیتیں عام ہیں مطلق ہیں درمیان میں رجوع کی کوئی تخصیص و تقیید کہیں وارد نہیں ہوئی۔ ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ