سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(557) اگر ایک لڑکا دوسرے لڑکے سے ہی بدفعلی کرے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

  • 4925
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 7011

سوال

(557) اگر ایک لڑکا دوسرے لڑکے سے ہی بدفعلی کرے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرد عورت سے زنا کرے تو اس کی سزا مقرر ہے یعنی اس کو کوڑے وغیرہ مارے جائیں گے۔ اگر ایک لڑکا دوسرے لڑکے سے ہی بدفعلی کرے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زنا کرنے والا مرد ہے ، خواہ عورت اگر ثیب شادی شدہ ہے تو سو کوڑا اور رجم۔ اور بکر غیر شادی شدہ ہے تو سو کوڑا اور ایک سال کے لیے علاقہ بدر اسلام میں سزا ہے۔ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:  (( اَلْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ ، وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبُ جَلْدُ مِائَۃٍ وَالرَّجْمُ )) 1

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1        صحیح مسلم ؍ کتاب الحدود ؍ باب حد الزنا

          اس جرم کی سزا قتل و موت ہے۔ قرآنِ مجید میں لوط  علیہ السلام کی قوم کا تذکرہ ہے وہ اس سدومی جرم کا ارتکاب کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بستی کو الٹادیا۔ پھر اس پر سجیل ، سنگ گل اور کھنگروں کی بارش برسادی۔ اور انہیں نیست و نابود کردیا۔ صرف اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ نے بچایا۔ [ھود:۸۱ـ۸۲] [’’ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو عمل قوم لوط میں مبتلا پاؤ اسے اور عمل قوم لوط کروانے والے دونوں کو قتل کردو۔‘‘ ] 1

مدتِ رضاعت دو سال ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعُنَ أَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ط} [البقرۃ:۲۳۳] [ ’’ مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں، جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو۔‘‘ ] اللہ تعالیٰ ہی فرماتے ہیں: {حَمَلَتْہُ أُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَّفِصَالُہٗ فِیْ عَامَیْنِط}  [لقمان:۱۴] [ ’’ اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کا دودھ چھڑانا دوبرس میں ہے۔‘‘]

مقدارِ دودھ جس سے رضاعی رشتہ ثابت ہوتا ہے پانچ رضعات (پانچ دفعہ دودھ پینا) ہے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں: (( نَزَلَ فِی الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضْعَاتٍ مَّعْلُوْمَاتٍ ثُمَّ نَزَلَ أَیْضًا خَمْسٌ مَعْلُوْمَاتٌ ))2 [’’ قرآنِ مجید میں دس بار دودھ چوسنا اترا ، پھر پانچ بار چوسنا اترا۔ ‘‘ ]

آیات کریمہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں درست بات یہی ہے کوئی بچہ یا بچی اگر دو سال کے اندر اندر کسی عورت کا دودھ پانچ مرتبہ پی لیتا ہے تو وہ اس کا رضاعی بیٹا یا بیٹی ہے اور دودھ پلانے والی اس کی رضاعی ماں ہے ، دودھ پلانے والی کے بچے دودھ پینے والے بچے کے رضاعی بہن بھائی ہیں وعلی ہذا القیاس دودھ پلانے والی کی بہن دودھ پینے والے کی رضاعی خالہ ہے۔ دودھ پلانے والی کا خاوند جس کا دودھ ہو۔ دودھ پینے والے یا والی کا رضاعی باپ ہے۔ واللہ اعلم۔ اگر دودھ دو سال کے بعد پیا گیا یا پانچ رضعات سے کم پیا گیا خواہ دو سال کے اندر ہی ہو تو دونوں صورتوں میں دودھ پلانے والی اور دودھ پینے والے میں رضاعی رشتہ قائم نہیں ہوگا۔        ۱۱ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۱ھ

1صحیح سنن ابن ماجہ للألبانی ؍ الجزء الثانی ، حدیث نمبر: ۲۰۷۵                2 صحیح مسلم ؍ کتاب الرضاع ؍ ج:۱ ، ح: ۴۶۹

 


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 472

محدث فتویٰ

تبصرے