سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(548) ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں پہلی بیوی سے کافی اولاد ہے..الخ

  • 4916
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1387

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں پہلی بیوی سے کافی اولاد ہے ، دوسری شادی کے بعد وہ باقاعدہ ایک رات ایک بیوی کے پاس اور ایک رات دوسری کے پاس رہتا ہے، مگر پہلی بیوی سے میاں بیوی والا معاملہ کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔ اس کے مطالبے پر کہتا ہے تمہاری کافی اولاد ہے اور مجھ پر یہ حق واجب بھی نہیں ہے۔ ہاں باری پوری کرنا مجھ پر فرض ہے جو میں پوری کردیتا ہوں۔ آپ یہ بتائیں کہ کیا اس کا یہ کہنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورتِ مسئولہ میں خاوند کے ذمہ واجب ہے کہ وہ اپنی اس مطالبہ کرنے والی بیوی کا یہ خاص حق بھی ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَلَھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْھِنَّ دَرَجَۃٌ وَّاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ o} [البقرۃ:۲۲۸] [ ’’ نیز عورتوں کے حقوق مردوں پر ہیں ، مناسب طور پر جیسا کہ مردوں کے عورتوں پر البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے۔‘‘]

                                                          ۲۴ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۲ھ


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 468

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ