حدیث میں آتا ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ [صحیح سنن ترمذی ؍ للألبانی الجزء الاول ، ح:۸۷۹] کیا یہ شرط صرف عورت کے لیے ہے یا عورت مرد دونوں کے لیے؟ (ـمحمد امجد ، آزاد کشمیر)
نکاح کے لیے ولی کے اذن و رضا کی شرط صرف عورت کے لیے ہے البتہ والدین کے حقوق ساری اولاد کے ذمہ ہیں وہ مرد ہوں خواہ عورت۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا ط} [بنی اسرائیل: ۲۳] [’’ اور والدین کے ساتھ بہتر سلوک کرو۔‘‘] پھر فرمان ہے: {وَصَاحِبْھُمَا فِي الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا ط} [لقمان:۱۵] [’’دنیاوی معاملات میں ان سے بھلائی کے ساتھ رفاقت کرنا۔‘‘] پھر ماں باپ کا حق بیوی کے حق سے مقدم وفائق ہے تو ابتدائے نکاح میں بھی اس کو ملحوظ رکھا جائے۔