بندہ ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے اور بندہ لڑکی سے شادی سے پہلے کافی موقعہ مل چکا ہے اور گھر سے باہر بھی کافی دفعہ جاچکا ہے۔ لڑکے کے والدین کہتے ہیں کہ یہ شادی جائز نہیں ہے۔ آپ سے التماس ہے کہ بتائیں یہ شادی اسلام کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ بالا میں اگر لڑکی اور لڑکا زنا کرچکے ہیں تو دونوں کا آپس میں باہمی نکاح درست نہیں اور نہ ہی ان دونوں میں سے کسی کا کسی دوسرے یا دوسری کے ساتھ نکاح درست ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا ہے: {وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ ط} [النسائ:۲۴][’’اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں کہ اپنے مال کے مہر سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کے لیے۔‘‘] نیز اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایاہے: {اَلْیَوْمَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبَاتُ …… وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ ط} [المائدۃ:۵] [’’پاک دامن عورتیں ایمان والیوں سے۔‘‘] تو مندرجہ بالا آیات کریمات سے ثابت ہوا نکاح کے حلال و درست ہونے کے لیے لڑکے اور لڑکی دونوں کا پاکدامن غیر زانی ہونا ضروری ہے ، دونوں پاک دامن نہیں زانی ہیں یا ایک پاک دامن نہیں زانی ہے تو ان تینوں صورتوں میں نکاح حلال و درست نہیں۔ حرام اور ناجائز ہے۔ واللہ اعلم۔ ۳ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ