سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(532) سیّدزادی کا نکاح باہر کرنا باعث نفرت سمجھا جاتا ہے۔..الخ

  • 4900
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1503

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ایک جاننے والے نے جس لڑکی سے شادی کی وہ مسلک کے اعتبار سے شیعہ خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ ان کی شادی میں لڑکی کے والدین قطعاً راضی نہ تھے، کیونکہ ان کے خیال میں ایک سیّدزادی کا نکاح باہر کرنا باعث نفرت سمجھا جاتا ہے۔

المختصر چونکہ لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے، لہٰذا لڑکی نے گھر سے فرار اختیار کی اور کسی دار الامان میں پناہ گزیں ہوگئی۔ لڑکا لڑکی کو بیاہ کر اپنے ساتھ لے آیا۔ لڑکی کے والدین نے لڑکی کی بازیابی کے لیے عدالت میں مقدمہ دائر کررکھا ہے۔

موجودہ صورتِ حال میں جبکہ ان کے دوبچے ہیں تو لڑکے کو احساس ہوا ہے کہ ولی کی اجازت کے بغیر تو نکاح ہی نہیں ہوتا۔ لیکن دریافت طلب بات یہ ہے کہ اب اس مسئلہ کا شرعی حل کیا ہے؟ آیا انہیںتجدید نکاح کرنا پڑے گا یا وہ دونوں سزا کے حقدار ٹھہرتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے جس نکاح کا تذکرہ فرمایا وہ کوئی نکاح نہیں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ سیّد زادی کا نکاح باہر درست       نہیں، کیونکہ سیّد زادی کا نکاح مسلم کے ساتھ درست ہے ، خواہ وہ غیر سید ہی ہو۔ بلکہ یہ نکاح اس بناء پر نہیں کہ ولی کے بغیر ہوا اور اگر نکاح سے پہلے یہ جوڑا آپس میں زنا کا ارتکاب کرچکا ہے تو یہ نکاح ناجائز ہونے کی دوسری وجہ ہوگی۔ ایک ولی کے بغیر ہونے والی وجہ  موجود ہے ۔ اس جوڑے کے درمیان جدائی ضروری ہے اور لڑکی کو اس کے والدین کے پاس پہنچاناواجب و فرض اور اس لڑکے کا اس لڑکی کو اپنے پاس رکھنا حرام ہے۔ واللہ اعلم ۔ کیے پر سزا کے مستوجب ہیں [اور یہ بندہ اخلاص کے ساتھ توبہ کرے فیصلہ ولی کے ہاتھ میں ہے۔]

                                                                         ۱۳ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۲ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 460

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ