سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(530) برطانوی شہریت رکھنے والی لڑکی یا امریکی یا کسی اور ملک کی ..الخ

  • 4898
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 937

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی برطانوی شہریت رکھنے والی لڑکی یا امریکی یا کسی اور ملک کی شہریت رکھنے والی لڑکی سے اس غرض سے شادی کرتا ہے کہ وہ اس طرح برطانیہ یا امریکہ یا کسی اور ملک چلا جائے گا، وہاں کی کرنسی بہتر ہے ، وہاں محنت کی مزدوری بہتر ہے، اس طرح اس کی غربت دور ہوجائے گی کیا ایسا نکاح درست ہے ہمارے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ یہ نکاح نہیں بلکہ زنا ہے۔ آپ قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں؟

                                                       (محمد امجد ولد محمد حنیف ، میر پور آزاد کشمیر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس کاا بتداء ہی سے ارادہ ہے کہ کچھ مدت مثلا دو چار سال بعد اس کو چھوڑ دوں گا تا حیات نکاح میں رکھنے کا ارادہ نہیں تو یہ نکاح متعہ ہے اور معلوم ہے کہ نکاح متعہ حرام ہے۔ [ ’’ آپؐ نے فرمایا: اے لوگو1 میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی، لیکن اب اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن تک اسے حرام کردیا ہے۔ لہٰذا اگر اس قسم کی کوئی عورت کسی کے پاس ہو تو وہ اسے چھوڑ دے اور جو کچھ تم نے انہیں دیا ہے وہ ان سے واپس نہ لو۔‘‘ ][وضاحت یاد رہے فتح مکہ سے پہلے تک نکاح متعہ جائز تھا ، جسے فتح مکہ کے موقع پر رسول اکرم  صلی الله علیہ وسلم نے حرام قرار دے دیا۔ بعض صحابہ کرامؓ جنہیں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے اس حکم کا علم نہ ہوسکا ، وہ اسے جائز سمجھتے تھے، لیکن عمرؓ نے اپنے عہد خلافت میں جب سختی سے اس قانون پر عمل کروایا تو تمام صحابہ کرام کو اس کی حرمت کا علم ہوگیا اور اس کے بعد کسی نے اسے جائز نہیں سمجھا۔] اور اگر اس کا ارادۂ و پروگرام تا حیات نکاح میں رکھنے کاہے تو پھر یہ نکاح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے فرمان: (( وَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہٗ إِلَی دُنْیَا یُصِیْبُھَا أَوْ إِلَی امْرَأَۃٍ یَنْکِحُھَا فَھِجْرَتُہٗ إِلَی مَا ھَاجَرَ إِلَیْہِ )) 1[’’ نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو وہی ملتا ہے، جس کی وہ نیت کرے اس لیے جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہو ، اسے اللہ اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کی رضا حاصل ہوگی ، لیکن جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کی نیت سے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے ارادہ سے ہو ، اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔‘‘] کا مصداق ہے۔

1        مسلم ؍ کتاب النکاح ؍ باب نکاح المتعۃ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 459

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ