سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(529) ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، خاوند فوت ہوگیا..الخ

  • 4897
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1442

سوال

(529) ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، خاوند فوت ہوگیا..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، خاوند فوت ہوگیا۔ جبکہ ایک بیوی کی اولاد تھی وہ اپنے بچوں کو لے کر علیحدہ ہوگئی ۔ دوسری بیوی کی اولاد نہ تھی اس نے نئی شادی کرلی، جبکہ شادی دیور کے ساتھ کی۔

          جس عورت نے شادی کی اس سے دو لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ مسئلہ یہ وضاحت فرمائیں یہ عورت جس نے اپنے دیور سے شادی کی تھی وہ اپنی لڑکیوں کا رشتہ اپنے پہلے خاوند کے لڑکوں کے ساتھ کرسکتی ہے یا نہیں؟ جبکہ لڑکوں کی ماں الگ ہے اور لڑکیوں کی ماں باپ الگ ہیں۔ لڑکے لڑکیوں کا آپس میں دودھ کا رشتہ نہیں ہے۔ وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورتِ مسئولہ میں نکاح درست ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ o} [النسائ:۲۴] [’’ ان کے علاوہ عورتیں اپنے مال کے ذریعہ حاصل کرنا تمہارے لیے جائز قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ اس سے تمہارا مقصد نکاح ہو، محض شہوت رانی نہ ہو۔‘‘]

دوسری کسی آیت یا کسی صحیح حدیث یا قیاس صحیح میں اس صورت مسئولہ کا ’’ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ ‘‘کے عموم سے استثناء ثابت نہیں۔ لہٰذا یہ صورت مسئولہ اللہ تعالیٰ کے قول ’’ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ ‘‘ کے عموم کے پیش نظر درست ہے۔ واللہ اعلم۔                                    ۱۰ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۱ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 458

محدث فتویٰ

تبصرے