ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، خاوند فوت ہوگیا۔ جبکہ ایک بیوی کی اولاد تھی وہ اپنے بچوں کو لے کر علیحدہ ہوگئی ۔ دوسری بیوی کی اولاد نہ تھی اس نے نئی شادی کرلی، جبکہ شادی دیور کے ساتھ کی۔
جس عورت نے شادی کی اس سے دو لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ مسئلہ یہ وضاحت فرمائیں یہ عورت جس نے اپنے دیور سے شادی کی تھی وہ اپنی لڑکیوں کا رشتہ اپنے پہلے خاوند کے لڑکوں کے ساتھ کرسکتی ہے یا نہیں؟ جبکہ لڑکوں کی ماں الگ ہے اور لڑکیوں کی ماں باپ الگ ہیں۔ لڑکے لڑکیوں کا آپس میں دودھ کا رشتہ نہیں ہے۔ وضاحت فرمائیں؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح درست ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ o} [النسائ:۲۴] [’’ ان کے علاوہ عورتیں اپنے مال کے ذریعہ حاصل کرنا تمہارے لیے جائز قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ اس سے تمہارا مقصد نکاح ہو، محض شہوت رانی نہ ہو۔‘‘]
دوسری کسی آیت یا کسی صحیح حدیث یا قیاس صحیح میں اس صورت مسئولہ کا ’’ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ ‘‘کے عموم سے استثناء ثابت نہیں۔ لہٰذا یہ صورت مسئولہ اللہ تعالیٰ کے قول ’’ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ ‘‘ کے عموم کے پیش نظر درست ہے۔ واللہ اعلم۔ ۱۰ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۱ھ