سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(522) کسی ’’ سیّد ‘‘ لڑکی یا لڑکے کی شادی صرف ’’ سیّد ‘‘..الخ

  • 4890
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2314

سوال

(522) کسی ’’ سیّد ‘‘ لڑکی یا لڑکے کی شادی صرف ’’ سیّد ‘‘..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی ’’ سیّد ‘‘ لڑکی یا لڑکے کی شادی صرف ’’ سیّد ‘‘ کے ساتھ ہوسکتی ہے یا نہیں اور یعنی آرائیں وغیرہ سے ہوسکتی ہے یا نہیں؟                       (میاں سرفراز اسلم سلفی ، اوکاڑہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سید لڑکے یا سیّدہ لڑکی کی شادی غیر سید برادری مثلاً آرائیں وغیرہ میں درست ہے، جبکہ اس شادی میں کتاب و سنت کے اندر عائد کردہ تمام شروط موجود ہوں۔ ام المؤمنین زینب  رضی اللہ عنہما پہلے زید بن حارثہ  رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، قرآنِ مجید میں ہے: {فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْھَا وَطَرًا زَوَّجْنَاکَھَا ط} [الأحزاب:۳۷] [’’ پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کرلی، ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا۔‘‘ ] زینب  رضی اللہ عنہما سیدہ اور نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم کے خاندان سے تھیں اور زید بن حارثہ  رضی اللہ عنہ غیر سید تھے، رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ اس موضوع پر تفصیل چاہتے ہیں تو ’’ الروضۃ الندیۃ ‘‘سے کتاب النکاح میں کفو والا حصہ بغور پڑھیں۔ بہت فائدہ ہوگا۔ إن شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ۔               ۱ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۳ھ

[ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہفرماتے ہیں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم سے جب ایسا شخص رشتہ طلب کرے ، جس کی دینداری اور اخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے نکاح کردو، اگر تم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں بڑا فتنہ اور بڑی خرابی ہوگی۔‘‘ 1اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کا معیار دینداری ہے۔

 

ابو حاتم مزنی  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تمہارے پاس ایسا شخص (رشتہ کے لیے) آئے ، جس کی دینداری اور اخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے نکاح کردو ، اگر ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد برپا ہوگا۔‘‘ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کہنے لگے: ’’ اگر اس میں کچھ کمی ہو ؟ ‘‘ فرمایا: ’’ جب تمہارے پاس ایسا آدمی آئے ، جس کی دینداری اور اخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے نکاح کردو۔‘‘ آپؐ نے یہ تین بار فرمایا۔2 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دیندار لوگوں سے رشتہ داریاں قائم کرنی چاہئیں۔

جابر  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، نبی اکرم  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورت سے نکاح اس کے دین، مال اور خوبصورتی کی بناء پر کیا جاتا ہے، تجھ پر دیندار عورت لازم ہے، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘3 معلوم ہوا کہ نکاح کرتے وقت دیندار اور متقی عورت کو ترجیح دینی چاہیے۔ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے بنی بیاضہ1 ابوہند کا نکاح کردو اور اس کی لڑکیوں سے نکاح کرو اور ابو ہند حجام تھے۔‘‘ 4

ابوہند کا نام یسار تھا۔ اور یہ بنو بیاضہ کا آزاد کردہ غلام تھا۔ اس حکم سے آپؐ نے نسب کے بت کو پاش پاش کردیا۔ عبدالرحمن بن عوف  رضی اللہ عنہ قریشی ہیں۔ انہوں نے اپنی ہمشیرہ کا نکاح بلال  رضی اللہ عنہ حبشی سے کرکے نسب کے فخر کو توڑا۔ نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فاطمہ  رضی اللہ عنہما بنت قیس کو کہا کہ اسامہ سے نکاح کرلو۔ حالانکہ فاطمہ بنت قیس  رضی اللہ عنہما قریشی ہیں۔ اور اسامہ  رضی اللہ عنہ خود بھی غلام اور ان کا باپ بھی غلام تھا۔

عائشہ  رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: ’’ ابو حذیفہ بن عتبہ  رضی اللہ عنہ (ان صحابہ میں سے تھے، جنہوں نے نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ بدر میں شرکت کی تھی۔) نے سالم بن معقل کو لے پالک بیٹا بنایا اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہندہ بنت ولید بن عتبہ سے کردیا۔ ‘‘5

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 ترمذی ؍ ابواب النکاح ؍ باب ماجاء فی من ترضون دینہ فزوجوہ ، ابن ماجہ ؍ کتاب النکاح ؍ باب الاکفاء

2        ترمذی ؍ ابواب النکاح ؍ باب ماجاء فی من ترضون دینہ فزوجوہ ، بیہقی ، مصنف عبدالرزاق

3        بخاری ؍ کتاب النکاح ؍ باب الاکفاء فی الدین ، مسلم ؍ کتاب النکاح ؍ باب استحباب النکاح ذات الدین ، ترمذی ؍ ابواب النکاح ؍ باب ماجاء فیمن تنکح علی ثلاث خصال

4        رواہ ابو داؤد والحاکم بسند حسن             5        بخاری ؍ کتاب النکاح ؍ باب الاکفاء فی الدین

سالم غلام تھے، مگر ابو حذیفہ  رضی اللہ عنہ نے اپنی بھتیجی کا جو شرفائے قریش میں سے تھیں، ان سے نکاح کردیا تو معلوم ہوا کہ کفایت میں صرف دین کا لحاظ کافی ہے۔

’’ ضباعہ  رضی اللہ عنہما بنت زبیر قریشی مقداد بن اسود کندی کے نکاح میں تھیں، جو قریشی نہ تھے۔ ‘‘ 1

نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ، اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کرکے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے گا ، تو تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے گی۔ (یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہوگی۔) ‘‘]2

1        بخاری ؍ کتاب النکاح ؍ باب الاکفاء فی الدین        2        بخاری ؍ کتاب النکاح ؍ باب الاکفاء فی الدین

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 453

محدث فتویٰ

تبصرے