ایک عربی مضمون کا خلاصہ
یوم النحر (۱۰ ذوالحجہ ) کو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے کا وقت طلوعِ آفتاب کے بعد چاشت کا وقت ہے اور ایام تشریق (۱۱ ۔ ۱۲ ۔ ۱۳ ذوالحجہ) میں کنکریاں مارنے کا وقت زوال آفتاب سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہے۔
جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے قربانی کے روز جمرہ عقبہ کو دن چڑھے کنکریاں ماریں، جبکہ اس کے بعد ایام تشریق میں دن ڈھلے کنکریاں ماریں۔ [مسلم ؍ کتاب الحج ؍ باب استحباب الرمی]
یو النحر ۱۰ ذوالحجہ کو سورج طلوع ہونے سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاںمارنا منع ہے، خواہ بوڑھے ہوں ، خواہ بچے، خواتین ہوں یا مریض۔
ابن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بنی عبدالمطلب کے لڑکوں کو رات کے وقت مزدلفہ سے روانہ کردیا اور ہم گدھوں پر سوار تھے اور آپؐ ہماری رانوں پر مارتے تھپتھپاتے اور فرماتے: ’’ میرے پیارے بیٹو1 سورج طلوع ہونے سے پہلے جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا۔‘‘
’’ ابن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ان کو اپنے اہل خانہ کے کمزور لوگوں کے ساتھ روانہ کیا اور فرمایا: کنکریوں کو سورج طلوع ہونے سے پہلے نہ پھینکو۔ ‘‘ 2
ابن جریج نے بیان کیا ہے کہ ان سے اسماء کے غلام عبداللہ نے بیان کیا کہ ان سے اسماء بنت ابوبکرؓ نے کہ وہ رات ہی کو مزدلفہ پہنچ گئیں اور کھڑی ہوکر نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بعد پوچھا بیٹے کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں1 اس لیے وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگیں۔ کچھ دیر بعد پھر پوچھا: کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو (منیٰ کو) چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے وہ (منیٰ میں) رمی جمرہ کرنے کے بعد پھر واپس آگئیں اور صبح کی نماز اپنے خیمے میں پڑھی۔ میں نے کہا: جناب یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی میں نمازِ صبح پڑھ لی۔ انہوں نے کہا: بیٹے1 رسو ل اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔
اس واقعہ میں جو سورج طلوع ہونے سے پہلے کنکریاں مارنے کاذکر ہے وہ پہلی احادیث کے ساتھ معارض نہیں۔ کیونکہ اس واقعہ میں کنکریاں رات کو مارنے کی اجازت کی وضاحت نہیں ہے، ہوسکتا ہے کہ اسمائ رضی اللہ عنہما نے بیماروں، بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو جو اجازت رات کو مزدلفہ سے آنے کی ملی ہے، اسی اجازت سے کنکریاں مارنے کی اجازت بھی سمجھ لی ہو اور اسماء رضی اللہ عنہما کو وہ حدیث نہ پہنچی ہو جو ابن عباس رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ طلوعِ شمس سے پہلے رمی نہ کرو۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 ابو داؤد ؍ کتاب المناسک ؍ باب التعجیل من جمع ، نسائی ، ابن ماجہ
2 بخاری ؍ کتاب الحج ؍ باب من قدم ضعفۃ اہلہ بلیل ، مسلم کتاب الحج ؍ باب استحباب تقدیم دفع الضعفۃ من النسآء ، ترمذی ؍ ابواب الحج ؍ باب ماجاء فی الضعفۃ من جمع بلیل
یوم النحر ۱۰ ذوالحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کو رمی کریں۔ ایام تشریق میں روزانہ تینوں جمروں اولیٰ ، وسطیٰ ، عقبہ کو بالترتیب زوال آفتاب کے بعد کنکریاں مارنا واجب ہے۔
جمرہ اولیٰ اور وسطیٰ کو کنکریاں مارنے کے بعد ذرا ہٹ کر قبلہ رخ کھڑے ہوکر دعا کرنا سنت ہے۔
۱۰ ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد قربانی کریں۔ ۱۰ ذوالحجہ کو قربانی کے بعد سرمنڈوانا یا سرکے بال کٹوانا واجب ہے۔ ۲۰ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۱ھ