کیا مقروض حج یا عمرہ کرسکتا ہے۔ میں نے سنا ہے کہ حج یا عمرے کے لیے پہلے قرض ادا کرنا ضروری ہے کیا یہ درست ہے۔ قرضے کی دو قسمیں ہیں ایک یہ کہ میں کسی سے قرض لوں اور مقرر مدت کے بعد ادا کردوں اور دوسرا جاری قرضہ جیسے کسی دکان سے اشیاء صرف ادھار لیں اور 3، 3 ماہ بعد رقم دیتے رہیں۔ کیا ایسا قرضہ ادا کرنا ضروری ہے حج یا عمرہ کے لیے یاکہ کوئی اور قرض ہے؟ (محمد افراہیم ، آزاد کشمیر)
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا } [آل عمران: ۹۷] [’’ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راہ پاسکتے ہیں، اس گھر کا حج فرض کردیا ہے۔ ‘‘] اگر مقروض میں استطاعت ہے تو حج عمرہ کرے۔ ہاں قرضہ ادا کرنا ضروری ہے۔ حج عمرہ پہ روانگی سے پہلے ادا کردے تو فبھا ورنہ جن کا دینا ہے ان سے مہلت لے لے۔ اور واپس آکر قرض ادا کردے، اگر موت تک قرض ادا نہیں کرسکا تو اس کے ترکہ سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { مِنْ م بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصٰی بِھَا أَوْدَیْنٍ }[النسائ: ۴؍۱۱][’’ وصیت کے بعد جو مرنے والا کرگیا یا ادائے قرض کے بعد۔‘‘ ]