السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حدیث ہے:
(( مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ اِیْمَانًا وَّ اِحْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ ))
’’ جس آدمی نے لیلۃ القدر کا قیام کیا ایمان سے اور ثواب کی نیت سے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔‘‘ 2
رات کے قیام سے کیا مراد ہے؟ (عبدالغفور شاہدرہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لیلۃ القدر کے قیام میں صلاۃ اللیل شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{ قُمِ اللَّیْلَ اِلاَّ قَلِیْلًا o}
’’رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہوجاؤ، مگر کم۔‘‘ (المزمل:۷۳ ؍ ۲)
نیز فرمایا:
{ اِنَّ رَبَّکَ یَعْلَمُ اَنَّکَ تَقُوْمُ أَدْنٰی مِنْ ثُلُثَیِ اللَّیْلِ وَنِصْفَہٗ وَثُلُثَہٗ وَطَآئِفَۃٌ مِّنَ الَّذِیْنَ مَعَکَ وَاللّٰہُ یُقَدِّرُ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْہُ فَتَابَ عَلَیْکُمْ فَاقْرَئُوْا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ط} [المزمل:۷۳؍۲]
’’ تیرا رب بخوبی جانتا ہے کہ تو اور تیرے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دوتہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتے ہیں اور رات دن کا پورا اندازہ اللہ تعالیٰ کو ہی ہے وہ (خوب) جانتا ہے کہ تم اوقات کا ٹھیک شمار نہیں کرسکوگے، پس اس نے تم پر مہربانی کی ، لہٰذا پڑھو، نماز جس قدر پڑھنا تمہیں آسان ہو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب