سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(499) الصیام

  • 4867
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 2118

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

الصیام المفروض


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱… الصیام المفروض

(۱) صیام رمضان۔ (۲) صیام قضاء رمضان۔(۳) صیام النذر۔ (۴) صیام کفارۃ النذر۔ (۵) صیام کفارۃ الیمین۔ (۶) صیام کفارۃ حلق الرأس فی الإحرام۔ (۷) صیام کفارۃ الاصطیاد فی الإحرام۔ (۸) صیام القارن أو المتمتع إذا لم یجد الہدی۔ (۹) صیام کفارۃ إفطار العمد۔ (۱۰) صیام کفارۃ الظہار۔ (۱۱) صیام کفارۃ قتل الخطأ۔ (۱۲) صیام الولی عن المیت ان کان علیہ۔

۲… الصیام الممنوع

(۱) صیام یوم عید الفطر۔ (۲) صیام یوم عید الأضحی۔ (۳) صیام أیّام التشریق۔  (۴) صیام الدھر۔ (۵) صیام الجمعۃ علی الانفراد۔ (۶) صیام یوم الشک۔ (۷) صیام الوصال۔ (۸) صیام استقبال رمضان۔ (۹) صیام النذر لغیر اللّٰہ سبحانہ وتعالی۔ (۱۰) صیام یوم الإسراء والمعراج۔ (۱۱) صیام النصف من شعبان۔ (۱۲) صیام السبت وحدہ۔ (۱۳) صیام ایام الحیض والنفاس۔ (۱۴) صیام المرأۃ بغیر إذن زوجہا۔

۳… الصیام المندوب

(۱) صیام المحرم۔ (۲) صیام شعبان۔ (۳) صیام عاشورائ۔ (۴) صیام الإثنین۔ (۵) صیام یوم عرفۃ۔ (۶) صیام یوم وإفطار یومین۔ (۷) صیام العشر من ذی الحجۃ۔ (۸) صیام الخمیس۔ (۹) صیام ستۃ شوال۔ (۱۰) صیام داود۔ (۱۱) صیام الجمعۃ لا وحدہ۔ (۱۲) صیام رسول اللّٰہ  صلی الله علیہ وسلم۔ (۱۳) صیام أیام البیض۔

اَلصِّیَامُ المَفْرُوْضُ …فرضی روزے

 (۱) صِیَامُ رَمَضَانَ…رمضان کے روزے:

{ شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ ط}                                                 [البقرۃ:۱۸۵]

’’ ماہِ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے، اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روزہ رکھنا چاہیے۔‘‘

(۲) صیام قضاء رمضان…رمضان کی قضاء کے روزے:

{ وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ اُخَرَ ط}   [البقرۃ:۱۸۵]

’’ جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔‘‘

(۳) صیام النذر …  نذر کے روزے:

{ وَلْیُوْفُوْا نُذُوْرَھُمْ ط}                                      [الحج:۲۹]

’’ اور اپنی نذریں پوری کریں۔‘‘

(۴) صیام کفارۃ النذر… نذر کے کفارہ کے روزے:

(( عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ: کَفَّارَۃُ النَّذْرِ کَفَّارَۃُ الْیَمِیْنِ۔ ))

نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔‘‘ 1

(( عَنْ عَائِشَۃَ  رضی اللہ عنہما عَنِ النَّبِیِّ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ مَنْ نَذَرَ اَنْ یُطِیْعَ اللّٰہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ اَنْ یَّعْصِیَہٗ فَلاَ یَعْصِہٖ۔ ))2

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1رواہ مسلم ؍ مشکوٰۃ ؍ کتاب الأیمان والنذور ؍ باب فی النذور ؍ الفصل الاول

2 صحیح بخاری ؍ کتاب الأیمان والنذور بابُ النَّذْرِ فِی الطَّاعَۃِ

’’ جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی وہ اطاعت کرے اور جس نے نافرمانی کی نذر مانی وہ نافرمانی نہ کرے۔‘‘

(۵) صیام کفارۃ الیمین… قسم کے کفارہ کے روزے:

{ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ وَلٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَ ج فَکَفَّارَتُہٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ ط فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ط ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ ط وَاحْفَظُوْٓا اَیْمَانَکُمْ ط کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ  o}                              [المائدۃ:۸۹]

’’ اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پرتم سے مواخذہ نہیں فرماتا، لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کردو۔ اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کو طاقت نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے ، جبکہ تم قسم کھالو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو ، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے، تاکہ تم شکر کرو۔‘‘

(۶) صیام کفارۃ حلق الرأس فی الإحرام… احرام میں سر منڈانے کے کفارہ کے روزے:

{ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِہٖٓ اَذًی مِّنْ رَّاْسِہٖ فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ ج}

                                                                             [البقرۃ:۱۹۶]

’’ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سرمنڈالے) تو اس پر فدیہ ہے۔ خواہ روزے رکھ لے، خواہ صدقہ دے دے، خواہ قربانی کرے۔‘‘

[کعب بن عجرہ  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور احرام باندھے ہوئے تھے، لیکن مشرکین نے ہمیں عمرہ سے روک دیا۔ میرے لمبے بال تھے اور جوئیں میرے منہ پر گر رہی تھیں۔ آپؐ میرے پاس سے گزرے تو فرمایا: کیا سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں1 تب یہ آیت نازل ہوئی۔ پھر مجھے فرمایا: ’’ سر منڈاؤ تین روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ یا قربانی کرو۔‘‘ ]1

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 بخاری ؍ کتاب المغازی ؍ باب غزوۃ حدیبیۃ ، مسلم ؍ کتاب الحج ؍ باب جواز حلق الرأس للمحرم اذا کان بہٖ اذی

(۷) صِیَامُ کَفَّارَۃِ الْاِصْطِیَادِ فِی الْاِحْرَامِ … احرام میں شکار کرنے کے کفارہ کے روزے:

{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَاَنْتُمْ حُرُمٌ  ط وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ ھَدْیًا م بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ اَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِکَ صِیَامًا o}                                                [المائدۃ:۹۵]

’’ اے ایمان والو1 تم حالت احرام میں شکار نہ مارو اور جس نے دیدہ دانستہ شکار مارا تو اس کا بدلہ مویشیوں میں سے اسی شکار کے ہم پلہ جانور ہے، جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں اور یہ جانور کعبہ میں لے جاکر قربانی کیا جائے یا چند مسکینوں کو کھانا کھلانا یا اس کے برابر روزے رکھنا اس کا کفارہ ہے۔‘‘

[دو معتبر اور منصف مزاج یہ فیصلہ کریں گے کہ کون سا جانور اس شکار کردہ جانور کے بدلہ میں اسی کی جنس سے اور اسی کی قیمت کے برابر ہے۔ یہ جانور کعبہ لے جاکر ذبح کیا جائے گا اور کفارہ دینے والا خود اس سے کچھ نہیں کھا سکتا اور اگر ایسا جانور میسر نہیں آتا تو دو عادل یہ فیصلہ کریں گے کہ شکار کردہ جانور کی قیمت کیا ہے اس قیمت کا غلہ لے کر مسکینوں کو دے۔ نیز یہ فیصلہ بھی انہیں پر منحصر ہوگا کہ اتنے غلہ سے کتنے مسکینوں کو روزہ رکھایا جاسکتا ہے؟ دانستہ شکار کرنے والا کفارہ کے طور پر اتنے ہی روزے بھی رکھے گا۔

یاد رہے کہ محرم کو سمندر کے شکار کی اجازت ہے۔]

(۸) صِیَامُ الْقَارِنِ أَوِ الْمُتَمَتِّعِ اِذَا لَمْ یَجِدِ الْھَدْیَ

 حج قران یا تمتع کرنے والا جب قربانی نہ پائے تو اس کے روزے:

{ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھُدْیِ ج فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ ط تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ ط}                      [البقرۃ:۱۹۶]

’’ جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے۔ جسے طاقت ہی نہ ہو وہ تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں یہ پورے دس ہوگئے۔‘‘

(۹) صِیَامُ کَفَّارَۃِ اِفْطَارِالْعَمَدِ … جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کے کفارہ کے روزے:

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ اتنے میں ایک شخص نے آکر عرض کیا: یا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم1 میں برباد ہوگیا ہوں۔ آپ نے پوچھا: ’’کیوں کیا ہوا؟ ‘‘ اس نے عرض کیاکہ میں نے بحالت روزہ اپنی بیوی سے صحبت کرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ کیا تجھے غلام میسر ہے جسے تو آزادکردے؟‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ نہیں۔‘‘آپ نے فرمایا: ’’ کیا تو دو ماہ مسلسل روزے رکھ سکتا ہے؟ ‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ نہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’ کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ ‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ نہیں۔‘‘ سیّدنا ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ٹھہرا رہا، ہم بھی سب اس طرح بیٹھے تھے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے پاس کھجوروں سے بھرا ہوا ٹوکرا لایا گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’ سائل کہا ں ہے؟ ‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ میں حاضر ہوں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’ یہ لو اور اسے خیرات کردو۔‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ یا رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم1 خیرات تو اس پر کروں جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو۔ اللہ کی قسم1 مدینہ کے دو طرفہ پتھریلے کناروں میں کوئی گھر میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں۔‘‘ یہ سن کر رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کے دانت مبارک کھل گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’ اپنے گھر والوں کو ہی کھلادو۔‘‘ 1

 (۱۰) صِیَامُ کَفَّارَۃِ الظِّھَارِ … ظہار کے کفارہ کے روزے:

{ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَآسَّا ط}        [المجادلۃ:۴]

’’ جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگا تار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں۔‘‘

[ظہار کا مطلب ہے بیوی کو یہ کہہ دینا۔ تو مجھ پر میری ماں کی طرح ہے۔]

 (۱۱) صِیَامُ کَفَّارَۃِ قَتْلِ الْخَطَأِ… قتل خطاء کے کفارہ کے روزے:

{ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ تَوْبَۃً مِّنَ اللّٰہِ ط}           [النسائ:۹۲]

’’ پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لیے۔‘‘

 (۱۲) صِیَامُ الْوَلِیِّ عَنِ الْمَیِّتِ اِنْ کَانَ عَلَیْہِ … :

ولی کا میت کی طرف سے روزے رکھنا اگر میت پر روزے ہوں:

(( عَنْ عَائِشَۃَ  رضی اللہ عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ: مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہٗ۔ )) 2

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب اذا جامع فی رمضان و لم یکن لہ شیئٔ فتُصُدقُ علیہ فلیُکفِّر

2 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب من مات وعلیہ صوم

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص مرجائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔‘‘

اَلصِّیَامُ الْمَمْنُوْعْ …مکروہ و حرام روزے

 (۱) صِیَامُ یَوْمِ عِیْدِ الْفِطْرِ …  (۲) صِیَامُ یَوْمِ عِیْدِ الْاَضْحٰی:

عید الفطر کے دن کا روزہ رکھنا … عید الاضحی کے دن کا روزہ رکھنا:

(( عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ  رضی اللہ عنہ قَالَ نَھَی النَّبِیُّ  صلی الله علیہ وسلم عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الفِطْرِ وَالنَّحْرِ وَعَنِ الصَّمَّائِ وَأَنْ یَحْتَبِیَ الرَّجُلُ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ ))1

’’ ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم نے عید الفطر اور قربانی کے دنوں کے روزوں کی ممانعت کی تھی اور ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لینے سے اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔‘‘

(۳)  صِیَامُ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ … ایام تشریق میں روزہ رکھنا:

(( عَنْ نُبَیْشَۃَ  رضی اللہ عنہما قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم اَیَّامُ التَّشْرِیْقِ أَیَّامُ اَکْلٍ وَّ شُرْبٍ ))2

’’ نبیشہنے کہا کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایام تشریق کے دن کھانے پینے کے دن ہیں۔‘‘

(۴) صِیَامُ الدَّھْرِ … ہمیشہ روزہ رکھنا:

(( عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو  رضی الله عنہ قَالَ قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو اِنَّکَ لَتَصُوْمُ الدَّھْرَ تَقُوْمُ اللَّیْلَ وَاِنَّکَ اِذَا فَعَلْتَ ذٰلِکَ ھَجَمَتْ لَہُ الْعَیْنُ وَنَھَکَتْ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الْاَبَدَ صَوْمُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِّنَ الشَّھْرِ صَوْمُ الشَّھْرِ کُلِّہِ قُلْتُ فَاِنِّیْ اُطِیْقُ اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ قَالَ فَصُمْ صَوْمَ دَاوٗدَ کَانَ یَصُوْمُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا وَّلاَ یَفِرُّ اِذَا لاَقٰی۔ ))3

’’ عبداللہ بن عمرو  رضی الله عنہ سے ہے کہ مجھے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عبداللہ1تم ہمیشہ روزے رکھتے ہو اور ساری رات جاگتے ہو اور تم جب ایسا کرو گے تو آنکھیں بھر بھرا آئیں گی اور ضعیف

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صوم یوم الفطر    2 صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب تحریم صوم ایام التشریق

3 صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب النہی عن صوم الدھر

ہوجائیں گی اور جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے تو روزہ ہی نہیں رکھا اور ہر ماہ کے تین دن روزے رکھنا گویا پورے ماہ کاروزہ رکھنا ہے، تو میں نے عرض کیا: ’’ میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: اچھا صوم داؤد رکھا کرو، اور وہ یہ ہے کہ داؤد  علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے تھے ، ایک دن افطار کرتے تھے اور پھر بھی جب دشمن کے آگے ہوتے تو کبھی نہ بھاگتے۔‘‘

(۵)  صِیَامُ الْجُمُعَۃِ عَلَی الْاِنْفِرَادِ … صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنا:

(( عَنْ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ  رضی الله عنہ اَنَّ النَّبِیَّ  صلی الله علیہ وسلم دَخَلَ عَلَیْھَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَھِیَ صَائِمَۃٌ فَقَالَ أَصُمْتِ اَمسِ قَالَتْ لاَ قَالَ أَتُرِیْدِینَ اَنْ تَصُومِیْ غَدًا قَالَتْ: لاَ۔ قَالَ فَأَفطِرِیْ۔ )) 1

’’ جویریہ بنت حارث  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے جمعہ کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے گئے تو وہ روزے سے تھیں۔ آپ نے پوچھا کیا تو نے کل بھی روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا تو کل آئندہ روزہ رکھنا چاہتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر تو روزہ افطار کردے۔‘‘

نوٹ:… صرف جمعہ کا روزہ رکھنامنع ہے ، اگر ایک دن پہلے یا بعد میں ساتھ ملا لیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔

(۶) صِیَامُ یَوْمِ الشَّکِ …شک کے دن روزہ رکھنا:

(( وَقَالَ صِلَۃُ عَنْ عَمَّارٍ مَنْ صَامَ یَومَ الشَّکِّ فَقَدْ عَصٰی اَبَا الْقَاسِمِ  صلی الله علیہ وسلم ))2

’’ اور صلہ نے عمار  رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ جس نے شک کے دن روزہ رکھا تو اس نے حضرت ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔‘‘

(۷) صِیَامُ الْوِصَالِ … وصال کے روزے:

(یعنی دو یا زیادہ دن کے افطار کیے بغیر تسلسل سے روزے رکھنا۔)

(( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ  رضی اللہ عنہ قَالَ نَھَی النَّبِیُّ صلی الله علیہ وسلم عَنِ الْوِصَالِ فِی الصَّوْمِ فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ وَاَیُّکُمْ مِثْلِیْ اِنِّیْ اَبِیْتُ یُطْعِمُنِیْ رَبِّیْ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صوم یوم الجمعۃ

2 صحیح بخاری ؍ کتاب الصیام ؍ باب قول النبی صلی الله علیہ وسلم اذا رأیتم الہلال فصوموا واذا رأیتموہ فافطروا

وَیَسْقِیْنِیْ فَلَمَا اَبَوْا أَنْ یَنْتَھُوْ عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِھِمْ یَوْمًا ثُمَّ یَوْمًا ثُمَّ رَأَوُ الْھِلاَلَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُکُمْ کَالتَّنْکِیْلِ لَھُمْ حِیْنَ أَبَوْا أَنْ یَنْتَھُوْا وَفِیْ رِوَایَۃٍ عَنْہُ قَالَ لَھُمْ فَاَکْلَفُوْا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِیْقُوْنَ ))1

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے روزوں میں وصال کرنے سے منع فرمایا تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم 1 آپ تو وصال کرتے ہیں۔‘‘ آپ نے فرمایا: تم میں سے کون شخص میری طرح ہے ؟ میں رات کو سوتا ہوں تو میرا اللہ مجھے کھلادیتا ہے،اور پلا دیتا ہے لیکن جب وہ لوگ وصال سے باز نہ آئے تو آپ نے ان کے ساتھ ایک دن کچھ نہ کھایا ، دوسرے دن بھی کچھ نہ کھایا پھر عید کا چاند نکل آیا ۔ آپ نے فرمایا: ’’ اگر چاند ظاہر نہ ہوتا تو میں تم سے اور زیادہ روزہ رکھواتا۔ گویا آپ نے انہیں سزا دینے کے لیے فرمایا۔جب وہ وصال کے روزوں سے باز نہ آئے۔‘‘ ایک روایت میں یہ ہے ، پھر آپ نے فرمایا: ’’ کام اتنا ہی ذمہ لو جتنی تم میں طاقت ہو۔‘‘

(۸) صِیَامُ اِسْتِقْبَالِ رَمَضَانَ  … استقبال رمضان کے لیے روزہ رکھنا:

(( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ  رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ لاَ یَتَقَدَّمَنَّ اَحَدُکُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمٍ اَوْیَوْمَیْنِ اِلاَّ اَنْ یَکُوْنَ رَجُلٌ کَانَ یَصُوْمُ صَوْمًا فَلْیَصُمْ ذٰلِکَ الْیَوْمَ ))2

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھے، لیکن اگر کوئی شخص اپنے معمول کے روزے رکھتا ہو تو رکھ لے۔‘‘

(۹) صِیَامُ النَّذْرِ لِغَیْرِ اللّٰہِ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی … غیر اللہ کی نذر کا روزہ رکھنا:

(( عَنْ عَائِشَۃَ  رضی اللہ عنہما قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ  صلی الله علیہ وسلم مَنْ نَذَرَ اَنْ یُطِیْعَ اللّٰہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ اَنْ یَعْصِیَہٗ فَلاَ یَعْصِہٖ ))3

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری؍کتاب الصوم؍باب التنکیل لمن أکثر الوصال

2 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب لا یتقدمن رمضان بصوم یوم ولا یومین

3 صحیح بخاری ؍ کتاب الأیمان والنذور ؍ باب النذر فیما لا یملک وفی معصیۃ

’’ جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی وہ نافرمانی نہ کرے۔‘‘

(۱۰) صِیَامُ یَوْمِ الْإِسْرَائِ وَالْمِعْرَاجِ … معراج کے دن کا روزہ رکھنا:

یہ روزہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح شب برأت کا روزہ بھی ثابت نہیں ہے اور فرمانِ نبویؐ ہے:

(( وَشَرَّ الْاُمُورِ مُحْدَثَاتُھَا ))1

’’ اور تمام کاموں سے بدترین کام وہ ہیں جو اپنی طرف سے نکالے جائیں۔‘‘

 (۱۱) صِیَامُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ … نصف شعبان کا روزہ رکھنا:

(( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم اِذَا بَقِیَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلاَ تَصُوْمُوْا۔ ))2

’’ جب شعبان کا نصف باقی رہ جائے تو روزے نہ رکھو۔ ‘‘

[قَالَ أَبُوْ عِیْسٰی حَدِیْثُ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ]

(۱۲) صِیَامُ السَّبْتِ وَحْدَہٗ … صرف ہفتہ کے دن کا روزہ رکھنا:

(( اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ لاَ تَصُوْمُوْا یَوْمَ السَّبتِ اِلاَّ فِیْمَا افتُرِضَ عَلَیْکُمْ فَاِنْ لَمْ یَجِدْ اَحَدُکُمْ اِلاَّ لِحَائَ عِنَبَۃٍ اَوْ عُوْدَ شَجَرَۃٍ فَلْیَمضُغْہُ۔ قَالَ أَ بُو عِیْسٰی ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ۔ ))3

’’ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہفتہ کے دن فرض روزہ کے علاوہ کوئی روزہ نہ رکھو، اگر اس دن کھانے کو کچھ نہ ملے ، تو انگور کا چھلکا یا پودے کی لکڑی ہی چبالو۔‘‘

(۱۳) صِیَامُ اَیَّامِ الْحَیْضِ وَالنِّفَاسِ … ماہواری اور نفاس کے دنوں میں روزہ رکھنا:

(( عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ  رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ  صلی الله علیہ وسلم (أَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟ فَذٰلِکَ نُقْصَانُ دِیْنِھَا) ))4

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 1 مسلم ؍ الجمعۃ ؍ باب تخفیف الصلوٰۃ والخطبۃ

 2 جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی کراہیۃ الصوم فی النصف الباقی من شعبان  لحال رمضان

 3 جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی صوم یوم السبت

 4 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍باب الحائض تترک الصوم والصلاۃ

’’ ابو سعید رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز اور روزے نہیں چھوڑتی؟ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔‘‘

(۱۴) صِیَامُ الْمَرْأَۃِ بِغَیْرِ اِذْنِ زَوْجِھَا … خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی کا نفلی روزہ رکھنا:

(( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ  رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ: (لاَ یَحِلُّ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تَصُوْمَ وَزَوْجُھَا شَاھِدٌ اِلاَّ بِاِذْنِہٖ ، وَلاَ تَأْذَنُ فِیْ بَیْتِہٖ اِلاَّ بِإِذْنِہٖ۔ وَمَا أَنْفَقَتْ مِن نَّفَقَۃٍ عَنْ غَیْرِ أَمْرِہٖ فَإِنَّہٗ یُؤَدِّی إِلَیْہِ شَطْرُہٗ۔) ))1

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے ہے بے شک رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ (نفلی) روزہ رکھے اور اس کا خاوند موجود ہو، مگر اس کے حکم سے۔ اور اس کے گھر میں کسی کو داخل نہ ہونے دے، مگر اس کے حکم سے۔ اور جو وہ مال صدقہ کرے اپنے خاوند کے حکم کے بغیر تو بے شک اس کو اس کا نصف ثواب ملے گا۔) ‘‘

اَلصِّیَامُ الْمَنْدُوْبُ … مستحب روزے

(۱)  صِیَامُ الْمُحَرَّمِ … محرم کاروزہ:

(( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ  رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم أَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَھْرُ اللّٰہِ الْمُحَرَّمُ وَ اَفْضَلُ الصَّلوٰۃِ بَعْدَ الْفَرِیْضَۃِ صَلوٰۃُ اللَّیْلِ۔ ))2

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے ہیں، جوکہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور فرضی نماز کے بعد سب سے افضل نمازِ تہجد کی نماز ہے۔‘‘

(۲) صِیَامُ شَعبَانَ … شعبان میں روزے رکھنا:

(( عَنْ عَائِشَۃَ  رضی اللہ عنہما قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ لاَ یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُولَ لاَ یَصُومُ فَمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم اِسْتَکْمَلَ صِیَامَ شَھْرٍ اِلاَّ رَمَضَانَ وَمَا رَأَیْتُہٗ اَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِیْ شَعْبَانَ۔ ))3

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب النکاح ؍ باب لا تأذن المرأۃ فی بیت زوجہا الاّ بإذنہ

2 صحیح مسلم ؍ کتاب الصوم ؍ باب فضل صوم المحرم               3 بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صوم شعبان

’’ عائشہ  رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نفل روزہ رکھنے لگتے تو ہم کہتے کہ اب آپ روزہ رکھنا چھوڑ یں گے ہی نہیں۔ اور جب روزہ چھوڑ دیتے تو ہم کہتے کہ اب آپ  صلی الله علیہ وسلمروزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ میں نے رمضان کو چھوڑ کر رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کو کبھی پورے مہینے کا روزہ رکھتے نہیں دیکھا اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے ، میں نے کسی مہینے میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔‘‘

(۳) صِیَامُ عَاشُوْرَائَ … عاشوراء کے دن کا روزہ:

(( عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنہ قَالَ قَدِمَ النَّبِیُّ الْمَدِیْنَۃَ فَرَأَی الْیَھُوْدَ تَصُوْمُ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ فَقَالَ مَا ھٰذَا قَالُوْا یَوْمٌ صَالِحٌ ھٰذَا یَوْمٌ نَجَّی اللّٰہُ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ مِنْ عَدُوِّھِمِ فَصَامَہٗ مُوْسٰی قَالَ فَاَنَا اَحَقُّ بِمُوْسٰی مِنْکُمْ فَصَامَہٗ وَاَمَرَ بِصِیَامِہِ۔ ))1

’’ ابن عباس  رضی الله عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے آپؐ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپؐ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔ اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی۔ اس لیے موسیٰ  علیہ السلام نے اس دن روزہ رکھا تھا۔ آپؐ نے فرمایا: ’’ پھر موسیٰ  علیہ السلام کے (شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔‘‘ چنانچہ آپؐ نے اس دن روزہ رکھا۔ اور صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کو بھی اس کاحکم دیا۔‘‘

(( عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ صِیَامُ یَوْمِ عَاشُورَائَ أَنِّیْ اَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ أن یُّکَفِّرَ السَّنَۃَ الَّتِیْ قَبْلَہٗ ))2

’’ ابوقتادہ  رضی اللہ عنہ سے ہے کہ بے شک نبی اکرم  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ عاشوراء کے دن کے روزے سے اللہ تعالیٰ اس سے پہلے سال کے گناہ معاف کردے گا۔‘‘

(۴) صِیَامُ الْاِثْنَیْنِ ، (۵) صِیَامُ یَوْمِ عَرَفَۃَ ، (۶) صِیَامُ یَوْمٍ وَاِفْطَارُ یَوْمَیْنِ:

 سوموار اور یوم عرفہ کا روزہ اور ایک دن روزہ رکھنا اور دو دن کا افطار کرنا:

(( عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ اَلْأَنْصَارِیِّ  رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم سُئِلَ عَنْ صَوْمِہٖ قَالَ فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم فَقَالَ عُمَرُ  رضی اللہ عنہ رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلاَمِ دِیْنًا وَّبِمُحُمَّدٍ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صیام یوم عاشوراء

2 جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی الحث علی صوم یوم عاشوراء

رَسُوْلاً وَبِبَیْعَتِنَا بَیْعَۃً قَالَ فَسُئِلَ عَنْ صِیَامِ الدَّھْرِ فَقَالَ لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَآ أَفْطَرَ قَالَ فُسُئِلَ عَنْ صِیَامِ یَوْمَیْنِ وَإِفْطَارِ یَوْمٍ قَالَ وَمَنْ یُّطِیْقُ ذٰلِکَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمٍ وَإِفْطَارِ یَوْمَیْنِ قَالَ لَیْتَ إِنَّ اللّٰہَ قَوَّانَا لِذٰلِکَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمٍ وَإِفْطَارِ یَوْمٍ قَالَ ذَاکَ صَوْمُ أَخِیْ دَاوٗدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ الإِثْنَیْنِ قَالَ ذَاکَ یَوْمٌ وُلِدتُّ فِیْہِ وَیَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہِ قَالَ فَقَالَ صَوْمُ ثَلٰثَۃٍ مِّنْ کُلِّ شَھْرٍ وَرَمَضَانُ إِلٰی رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّھْرِ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ قَالَ یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَآئَ فَقَالَ یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ))1

’’ ابو قتادہ انصاری  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپؐ سے کسی نے آپ کے روزوں کا پوچھا اور آپ غصہ ہوئے۔ پھر حضرت عمر  رضی اللہ عنہ نے کہا ہم راضی ہوئے ، اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد  صلی الله علیہ وسلم کے نبی ہونے پر اور راضی ہوئے ہم اپنی بیعت سے کہ وہی بیعت ہے اور سوال ہوا صیام دھر کا تو آپ نے فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا ، پھر سوال ہوا دو روز روزے اور ایک روز افطار سے۔ تو آپ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی طاقت کسے ہے؟ پھر سوال ہوا: ایک دن روزہ اور دو دن افطار سے۔ تو آپ نے فرمایا: کاش! اللہ تعالیٰ ہم کو ایسی ہمت دے ۔ اور سوال ہوا ایک دن افطار اور ایک دن روزہ سے۔ تو فرمایا: یہ میرے بھائی داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ اور سوال ہوا سوموار کے روزے کا تو فرمایا: میں اسی دن پیدا ہوا ہوں اور اسی دن نبی ہوا ہوں۔ یا فرمایا: اسی دن مجھ پر وحی اتری ہے ۔ اور فرمایا: رمضان کے روزے اور ہر ماہ میں تین روزے یہ صوم الدھر ہے اور عرفہ کے روزے کا سوال ہوا تو فرمایا کہ: ایک سال گزرا ہوا اور ایک آگے آنے والے کا کفارہ ہے اور عاشورے کے روزے کا پوچھا تو فرمایا: ایک سال گزرے ہوئے کا کفارہ ہے۔‘‘

(۷) صِیَامُ الْعَشْرِ مِنْ ذِی الْحَجَّۃِ … عشرہ ذوالحجہ کے روزے:

(( عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ  رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ مَا الْعَمَلُ فِیْ اَیَّامٍ اَفْضَلَ مِنْھَا فِیْ ھٰذَا الْعَشْرِ قَالُوْا وَلاَ الْجِھَادُ قَالَ وَلاَ الْجِھَادُ اِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ یُخَاطِرُ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ بِشَیْئٍ)) 2

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب استحباب صیام ثلثۃ ایام من کل شہر وصوم یوم عرفۃ وعاشوراء والاثنین

2 بخاری ؍ کتاب العیدین ؍ باب فضل العمل فی ایام التشریق ، جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی العمل فی ایام العشر

’’ عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ نبی  صلی الله علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ کسی دن کے عمل میں فضیلت نہیں ، لوگوں نے پوچھا اور جہاد میں بھی نہیں۔ آپ نے فرمایا: کہ ہاں جہاد میں بھی نہیں۔ سوا اس شخص کے جو اپنی جان و مال خطرہ میں ڈال کر نکلا اور واپس آیا تو ساتھ کچھ بھی نہ لایا۔ ‘‘ (سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کردیا۔)

(۸) صِیَامُ الْخَمِیْسِ … جمعرات کا روزہ:

(( عَنْ عَائِشَۃَ قالَتْ کَانَ النَّبِیُّ  صلی الله علیہ وسلم یَتَحَرّٰی صَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیْسِ۔ ))1

’’ نبی  صلی الله علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کی کوشش فرماتے۔‘‘

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سوموار اور جمعرات کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ میرے عمل روزہ کی حالت میں پیش ہوں۔‘‘

(۹) صِیَامُ سِتَّۃِ شَوَّالٍ … شوال کے مہینے کے چھ روزے:

(( عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ  رضی اللہ عنہ أَنَّہٗ حَدَّثَہٗ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَہٗ سِتًّا مِّنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّھْرِ۔ ))2

’’ ابو ایوب انصاری  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو رمضان کے روزے رکھے ، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو اس کو ہمیشہ کے روزوں کا ثواب ہوگا۔‘‘

(۱۰) صِیَامُ دَاؤُدَ علیہ السلام … داؤد علیہ السلام کا روزہ:

(( عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ  رضی الله عنہ اَخْبَرَہٗ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم قَالَ لَہٗ (أَحَبُّ الصَّلاَۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلاَۃُ دَاوٗدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، وَأَحَبُّ الصِّیَامِ اِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوٗدَ ، وَکَانَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیْلِ وَیَقُوْمُ ثُلُثَہٗ وَیَنَامُ سُدُسُہٗ ، وَیَصُوْمُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا) ))3

’’ عبداللہ بن عمرو بن العاص  رضی الله عنہ سے ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے ان کو فرمایا کہ سب نمازوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ نماز داؤد علیہ السلام کی نماز ہے اور روزوں میں بھی داؤد علیہ السلام ہی کا

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 جامع الترمذی ؍ ابواب الصوم ؍ باب ماجاء فی صوم الاثنین والخمیس

2 صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام ؍ باب استحباب صوم ستۃ ایّام من شوال اتباعاً لرمضان

3 صحیح بخاری ؍ کتاب التہجد ؍ باب من نام عند السحر

روزہ۔ آپ آدھی رات تک سوتے، اس کے بعد تہائی رات نماز پڑھنے میں گزارتے۔ پھر رات کے چھٹے حصے میں بھی سوجاتے۔ اسی طرح آپ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔‘‘

(۱۱) صِیَامُ الْجُمُعَۃِ لَا وَحْدَہٗ … جمعہ کے دن روزہ رکھنا، لیکن اکیلا نہ ہو:

عَنْ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ  رضی اللہ عنہما أَنَّ النَّبِیَّ  صلی الله علیہ وسلم دَخَلَ عَلَیْھَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَھِیَ صَائِمَۃٌ فَقَالَ (اَصُمْتِ أَمْسِ؟) قَالَتْ: لاَ۔ قَالَ: (تُرِیْدِیْنَ أَنْ تَصُوْمِیْنَ غَدًا) قَالَتْ: لاَ۔ قَالَ: (فَأَفْطِرِیْ)))1

 جویریہ بنت الحارث  رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم ان کے ہاں جمعہ کے دن تشریف لے گئے، (اتفاق سے) وہ روزہ سے تھیں۔ آنحضرت  صلی الله علیہ وسلم نے اس پر دریافت فرمایا: ’’کیا کل کے دن بھی تو نے روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ پھر آپؐ نے دریافت فرمایا: ’’کیا آئندہ کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟‘‘ جواب دیا کہ نہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ: ’’پھر روزہ توڑ دو۔‘‘

(( عَن عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ  رضی اللہ عنہ قَالَ قَلَّمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم یُفْطِرُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ ))2

’’ عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ سے ہے کہتے ہیں کہ کم ہی دیکھا میں نے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کو کہ آپؐ جمعہ کو روز ہ چھوڑتے۔‘‘

(۱۲) صِیَامُ رَسُوْلِ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم  … رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے روزے:

(( عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَاصَامَ النَّبِیُّ  صلی الله علیہ وسلم شَھْرًا کَامِلاً قَطُّ غَیْرَ رَمَضَانَ وَیَصُومُ حَتّٰی یَقُوْلَ الْقَائِلُ لاَ وَاللّٰہِ لاَ یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتّٰی یَقُولَ الْقَائِلُ لاَ وَاللّٰہِ لاَ یَصُوْمُ۔ ))3

’’ ابن عباس  رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رمضان کے سوا نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم نے کبھی پورے مہینے کا روزہ نہیں رکھا۔ آپؐ نفل روزہ رکھنے لگے تو دیکھنے والا کہہ اٹھتا کہ بخدا اب آپ بے روزہ نہیں رہیں گے اور اسی طرح جب نفل روزہ چھوڑ دیتے تو کہنے والا کہتا کہ واللہ اب آپ روزہ نہیں رکھیں گے۔‘‘

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صوم یوم الجمعۃ         2 سنن ابن ماجہ ؍ کتاب الصوم ؍ باب فی صیام یوم الجمعۃ

3 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب ما یذکر من صوم النبی وإفطارہ

(۱۳) صِیَامُ اَیَّامِ الْبِیْضِ … ہرماہ کی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ:

(( عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ  رضی اللہ عنہ قَالَ: (أَوْصَانِیْ خَلِیْلِیْ  صلی الله علیہ وسلم بِثَلاَثٍ: صِیَامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ ، وَرَکْعَتَی الضُّحٰی ، وَأُوْتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ۔) ))1

’’ ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے ہے فرماتے ہیں کہ (مجھے وصیت کی میرے خلیل  صلی الله علیہ وسلم نے تین باتوں کی: ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھنے کی۔ اور چاشت کی دو رکعتوں کی اور میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں۔) ‘‘                                                     ۱۳ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ

  1 صحیح بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب صیام ایام البیض ثلاث عشرۃ واربع عشرۃ وخمس عشرۃ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 425-439

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ