اگر ایک بندہ فوت ہوجاتا ہے ، اس کے ذمے روزے ہیں وہ روزے اس کے وارث قضائی دیں گے یہ بات تو صحیح ہے اب سوال یہ ہے کہ :
2 کیا اس کے روزے مسلسل رکھے جائیں گے یا وقفے سے بھی رکھے جاسکتے ہیں؟
3 کیا وہ روزے ایک ہی آدمی رکھے گا یا چند آدمی مل کر رکھ سکتے ہیں؟
4 اگر آدمی کی زندگی میں ۱۰ روزے گزرے وہ دسویں روزے فوت ہو گیا تو قضائی تمام روزوں کی ہوگی یا دس کی؟ دلیل سے واضح کریں؟ (سجاد الرحمن شاکر بن حاجی محمد اکرم)
1 رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہٗ )) 2
2 دونوں طرح درست ہیں، کیونکہ مندرجہ بالا نص عام ہے۔
3 دونوں صورتیں درست ہیں، کیونکہ حدیث عام ہے۔
4 فوت ہونے سے قبل جتنے روزے رہ گئے اولیاء وورثہ ان ہی کی قضادیں گے ، کیونکہ فوت ہونے کے بعد جو روزے آئے وہ اس کے ذمہ ہی نہیں۔ ۹ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ
2 بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب من مات وعلیہ صوم