رمضان المبارک میں ایک آدمی سحری کے قریب اٹھتا ہے اور اس پر غسل ضروری ہے، اگر غسل کرے تو سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور اگر سحری کھائے تو کیا وہ بغیر غسل کیے سحری کھاسکتا ہے؟
اس سے ملتا جلتا دوسرا سوال:
ایک آدمی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے۔ صحبت کرنے کے بعد اگر کوئی چیز کھانی ہو یا پانی وغیرہ پینا ہو تو کیا آدمی کچھ کھاپی سکتا ہے یا کہ پہلے وہ وضو کرکے پاک ہوں ، پھر کچھ کھاپی سکتے ہیں؟ (محمد سلیم بٹ)
استنجاء اور وضوء کرکے سحری کھالے ، پھر غسل کرکے نماز پڑھ لے اور اگر وقت وافر ہو تو پہلے غسل کرلے ، پھر سحری کھالے۔ جنبی آدمی غسل کیے بغیر کوئی چیز کھانا پینا چاہے یا سونا چاہے تو استنجاء اور وضوء کرکے کوئی چیز کھاپی سکتا ہے اور سو بھی سکتا ہے، نماز سے پہلے غسل کرلے۔ ۱۳ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۳ھ
[ابو بکر بن عبدالرحمن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد عائشہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں گواہی دیتی ہوں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم احتلام کے سبب سے نہیں، بلکہ جماع کے سبب سے حالت جنابت میں صبح کرتے اور (غسل کیے بغیر) روزہ رکھتے۔ (بعد میں نمازِ فجر سے پہلے غسل فرماتے۔) پھر ہم (دونوں) ام سلمہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور انہوں نے بھی یہی بات کہی۔ 1
عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حالت جنابت میں کھانا یا سونا چاہتے تو پہلے نماز کی طرح کا وضو فرمالیتے۔ ]2
1 بخاری ؍ کتاب الصوم ؍ باب اغتسال الصائم 2 مختصر صحیح مسلم للألبانی ، حدیث نمبر: ۱۶۲