سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(487) یومِ عرفہ کا روزہ عرفہ میں رکھنا کیسا ہے؟

  • 4855
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1479

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یومِ عرفہ کا روزہ عرفہ میں رکھنا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح مسلم میں ہے:   (( عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ الْأَنْصَارِیِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم سُئِلَ عَنْ صَوْمِہٖ۔ الحدیث ، وَفِیْہِ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ؟ فَقَالَ: یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ )) (۱؍۳۶۸)

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے یومِ عرفہ (۹ ذوالحجہ) کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا؟ تو آپ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ اور آئندہ سال کا کفارہ بن جاتا ہے۔

ابو داؤد میں ہے:   (( قَالَ: کُنَّا عِنْدَ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ فِیْ بَیْتِہٖ ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ   صلی الله علیہ وسلم  نَھٰی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَۃَ۔)) (مع عون المعبود ۲؍۳۰۱)[’’ بے شک رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے عرفہ کا روزہ عرفہ میں رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ ‘‘ ]

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے یومِ عرفہ کے دن عرفہ میں روزہ سے منع فرمایا، مگر یہ منع والی روایت صحیح نہیں۔ محدث وقت شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے مشکاۃ کی تعلیق میں لکھا ہے: ’’ وَإِسْنَادُہٗ ضَعِیْفٌ ‘‘اس کی سند ضعیف و کمزور ہے۔ (۱؍۳۶۸)

تو خلاصۂ کلام یہ ہے کہ یومِ عرفہ ۹ ذوالحجہ کا روزہ ثابت ہے۔ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے بدعت نہیں۔ یومِ عرفہ کا عرفہ میں روزہ رکھنے سے ممانعت والی روایت پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ واللہ اعلم۔           ۱۱ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۲ھ

 


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 419

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ