ایک آدمی نے جان بوجھ کر کئی روزے چھوڑ دیے ، اس کا کیا حکم ہے؟ (قاسم بن سرور )
کفر دون کفر ہے یا کفر مخرج عن الملۃ ہے۔
[کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا:’’ منبر لاؤ‘‘ ہم منبر لے آئے ، جب نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پہلی سیڑھی چڑھے تو فرمایا:’’ آمین۔‘‘ پھر جب دوسری سیڑھی چڑھے تو فرمایا: ’’آمین۔‘‘ اسی طرح جب تیسری سیڑھی چڑھے تو فرمایا: ’’آمین۔‘‘ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم1 آج ہم نے آپ سے ایسی بات سنی جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی۔ آپؐ نے فرمایا: ’’جناب جبریل میرے پاس آئے اور کہا اس آدمی کے لیے ہلاکت ہے ، جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنے گناہوں کی بخشش اور معافی حاصل نہ کرسکا ، اس کے جواب میں میں نے آمین کہی۔ پھر جب میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو جنابِ جبریل نے کہا ہلاکت ہے اس آدمی کے لیے جس کے سامنے آپ صلی الله علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ صلی الله علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے۔ میں نے اس کے جواب میں آمین کہی۔ پھر جب تیسری سیڑھی چڑھا تو جنابِ جبریل نے کہا جس شخص نے اپنے ماں باپ کو یا دونوں میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پالیا اور ان کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کی اس کے لیے بھی ہلاکت ہو۔ میں نے اس کے جواب میں کہا: آمین۔ ‘‘1
ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا میں سویا ہوا تھا اور میرے پاس دو آدمی آئے، انہوں نے مجھے بازوؤں سے پکڑاا ور مجھے ایک مشکل چڑھائی والے پہاڑ پر لائے اور دونوں نے کہا اس پر چڑھیں۔ میں نے کہا میں نہیں چڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا ہم آپ کے لیے سہولت پیدا کردیں گے۔ پس میں چڑھ گیا۔ حتی کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گیا ، جہاں میں نے شدید چیخ و پکار کی آوازیں سنیں۔ میں نے پوچھا یہ آوازیں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا یہ جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے، پھر وہ میرے ساتھ آگے بڑھے، جہاں میں نے کچھ لوگ الٹے لٹکے ہوئے دیکھے، جن کے منہ کو چیرا دیا گیا ہے، جس سے خون بہہ رہا ہے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ وقت سے پہلے افطار کرتے تھے۔ ]2 ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الترغیب والترہیب للألبانی ، الجزء الاول ، حدیث: ۹۸۵ 2صحیح الترغیب والترھیب للألبانی ؍ الجزء الاول ؍ حدیث: ۹۹۵