سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

لائف انشورنش کی شرعی حیثیت

  • 485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 645

سوال

لائف انشورنش کی شرعی حیثیت

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، مجھے معلوم کرنا تھا کہ لائف انشورنس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اگر میں خود لائف انشورنس نہیں کرواتا بلکہ جس کمپنی میں جاب کرتا ہوں وہ مجھے فیسلٹی کے طور پر لائف انشورنس کروا کر دے رہی ہو تو کیا مجھے قبول کر لینا چاہئے یا ر

جواب: اگر تو کمپنی آپ کو انشورنس ایک فیسلٹی کے طور پر مہیا کرتی ہے یعنی آپ سے اس انشورنس کے بدلے کوئی چارجز وصول نہیں کرتی یا آپ کی تنخواہ سے کوئی کٹوتی نہیں ہوتی ہے تو پھر اس صورت میں اس فیسلٹی کا لینا جائز ہے کیونکہ کمپنی آپ کو آپ کی خدمات کے عوض ایک پیکج فراہم کر رہی ہے اور آپ کا اصل معاوضہ صرف تنخواہ نہیں ہے بلکہ وہ پیکج ہے جو تنخواہ اور سہولیات کا مجموعہ ہے۔ اب یہ کمپنی کا ہیڈیک ہے کہ جو پیکج یا معاوضہ وہ آپ کو آپ کی خدمت کے بدلے فراہم کرتی ہے، وہ اس کا انتظام کہاں سے یا کیسے کرتی ہے؟
مثلا اس بات کو یوں سمجھیں کہ آپ کا معاہدہ یا معاملہ یا نسبت کمپنی کے ساتھ ہے اور آپ کو جو معاملہ یا معاہدہ کمپنی کے ساتھ ہے وہ فیئر ہونا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ متعین خدمات کے بدلہ میں تنخواہ اور میڈیکل کی سہولت۔ اور یہ معاہدہ فی نفسہ جائز ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔ اب اگر کمپنی آپ کو جو تنخواہ دیتی ہے اس میں کمپنی کے سودی معالات اور منفعت کی رقم بھی شامل ہے تو آپ کے لیے یہ جائز ہے کیونکہ یہ کمپنی کا ہیڈیک ہے کہ اس نے وہ رقم کہاں سے کمائی یا حاصل کی ہے جو وہ آپ کو بطور تنخواہ دے رہی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یہود کے پاس ملازمت کر لیا کرتے تھے جبکہ یہود کی سود خوری معروف تھی۔ اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہود کی دعوت بھی قبول فرما لیا کرتے تھے جبکہ ان کا حرام کھانا معروف تھا۔ اسے فقہا کی اصطلاح میں کہتے ہیں کہ نسبت تبدیل ہونے سے حکم تبدیل ہو جاتا ہے۔ شاید کچھ وضاحت ہو گئی ہو۔

تبصرے