کیا فطرانہ کی رقم مدرسہ میں دی جاسکتی ہے؟ (ملک محمد یعقوب)
فطرانہ صدقہ ہے، بعض أحادیث میں مساکین کا تذکرہ ہے۔ [ ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صدقہ فطر مقرر فرمایا تاکہ روزے لغو اور فحش کلام سے پاک ہوجائیں اور مساکین کو کھلایا جائے۔ جو شخص اسے نماز سے قبل ادا کرے تو وہ مقبول زکوٰۃ ہے اور جو نماز کے بعد ادا کرے تو وہ صدقات میں سے ایک صدقہ ہے۔ ‘‘ ]1 قرآنِ مجید میں ہے: { إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْھَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ o} [التوبہ : ۶۰] [ ’’ صدقات تو دراصل فقیروں، مسکینوں اور ان کارندوں کے لیے ہیں، جو ان (کی وصولی) پر مقرر ہیں، نیز تالیف قلب اور غلام آزاد کرانے، قرض داروں کے قرض اتارنے، اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر خرچ کرنے کے لیے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ سب جاننے والا ، حکمت والا ہے۔ ‘‘] آٹھ مصارف ہیں ان کے علاوہ پر کوئی بھی صدقہ ہو، صرف نہیں کیا جاسکتا۔ ۷ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 سنن ابی داؤد ؍ کتاب الزکوٰۃ ؍ باب زکوٰۃ الفطر