قبر کی حرمت کو جانوروں سے پامال ہونے کے خدشے سے بچانے کے لیے قبر کے چاروں اطراف میں لکڑی کا جنگلہ لگانا بدعت و حرام ہے یا جائز ہے؟
ؓ2 میت کا نام مع ولدیت اور تاریخ وفات وغیرہ لکھ کر قبر پر کتبہ لگانا کیسا ہے؟ (محمد صدیق ، ایبٹ آباد)
کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔
2 جامع ترمذی میں ہے: (( عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُوْرُ ، وَأَنْ یُکْتَبَ عَلَیْھَا وَاَنْ یُبْنٰی عَلَیْھَا وَأَنْ تُوْطَأَ )) 1 [ ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے اور اس پر لکھوائی کرنے اور اس پر عمارت بنانے اور اسے روندنے سے منع فرمایا۔‘‘]واللہ اعلم۔
1 ترمذی ؍ ابواب الجنائز ؍ باب کراہیۃ تجصیص القبور والکتابۃ علیھا ، مسلم ؍ کتاب الجنائز ؍ باب النہی عن تجصیص القبور دون الکتابۃ
المسلم ـ واستفاضت الآثار بمعرفۃ المیت أھلہ وبأحوال أہلہ وأصحابہ فی الدنیا وإن ذالک یعرض علیہ وجاء ت الآثار بأنہ یریٰ ایضًا وبأنہ یدری بما یفعل عندہ فیسر بما کان حسنا ویتألم بما کان قبیحا وتجتمع أرواح الموتیٰ فینزل الأعلیٰ إلی الأدنی لاالعکس۔ )) [الفتاویٰ الکبریٰ لشیخ الإسلام الإمام ابن تیمیہؒ ، جلد:۴ ص:۴۴۷ ، کتاب الجنائز ، طبع مکتبۃ المعارف الریاض]