سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(461) قبر کے چاروں اطراف میں لکڑی کا جنگلہ لگانا

  • 4829
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1203

سوال

(461) قبر کے چاروں اطراف میں لکڑی کا جنگلہ لگانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر کی حرمت کو جانوروں سے پامال ہونے کے خدشے سے بچانے کے لیے قبر کے چاروں اطراف میں لکڑی کا جنگلہ لگانا بدعت و حرام ہے یا جائز ہے؟

 ؓ2       میت کا نام مع ولدیت اور تاریخ وفات وغیرہ لکھ کر قبر پر کتبہ لگانا کیسا ہے؟    (محمد صدیق ، ایبٹ آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔

 2       جامع ترمذی میں ہے: (( عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُوْرُ ، وَأَنْ یُکْتَبَ عَلَیْھَا وَاَنْ یُبْنٰی عَلَیْھَا وَأَنْ تُوْطَأَ )) 1 [ ’’ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے اور اس پر لکھوائی کرنے اور اس پر عمارت بنانے اور اسے روندنے سے منع فرمایا۔‘‘]واللہ اعلم۔

1 ترمذی ؍ ابواب الجنائز ؍ باب کراہیۃ تجصیص القبور والکتابۃ علیھا ، مسلم ؍ کتاب الجنائز ؍ باب النہی عن تجصیص القبور دون الکتابۃ

المسلم ـ واستفاضت الآثار بمعرفۃ المیت أھلہ وبأحوال أہلہ وأصحابہ فی الدنیا وإن ذالک یعرض علیہ وجاء ت الآثار بأنہ یریٰ ایضًا وبأنہ یدری بما یفعل عندہ فیسر بما کان حسنا ویتألم بما کان قبیحا وتجتمع أرواح الموتیٰ فینزل الأعلیٰ إلی الأدنی لاالعکس۔ )) [الفتاویٰ الکبریٰ لشیخ الإسلام الإمام ابن تیمیہؒ ، جلد:۴  ص:۴۴۷ ، کتاب الجنائز ، طبع مکتبۃ المعارف الریاض]


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 404

محدث فتویٰ

تبصرے