سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(458) مرنے کے بعد عذاب و راحت روح اور جسم دونوں کو ہوتا ہے؟

  • 4826
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2086

سوال

(458) مرنے کے بعد عذاب و راحت روح اور جسم دونوں کو ہوتا ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد عذاب و راحت روح اور جسم دونوں کو ہوتا ہے، جبکہ قرآنِ مجید میںہے: {اَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَائٍ}’’ مردے ہیں جان کی رمق تک نہیں۔ ‘‘ [النحل :۲۱]بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے:  (( عَجْبُ الذَّنَبِ )) کے علاوہ مٹی جسم انسانی کی ہر چیز کو برباد کردیتی ہے۔[ بخاری ؍ کتاب التفسیر ؍ باب قولہ:{ وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمنْ فِی الْأَرْضِ اِلاَّ مَنْ شَآئَ اللّٰہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ اُخْرٰی فَاِذَا ھُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ }[الزمر:۶۸]اب بتایا جائے کہ قرآن و حدیث کی اس کھلی شہادت کے بعد قیامت تک اس قبر دنیا کے مردہ پرعذاب و راحت کا دور کیسے گزرے گا۔ کتنوں کو جلاکر راکھ کردیا جاتا ہے، کسی کو درندہ ہڑپ کرجاتا ہے اور کوئی مچھلیوں کا نوالہ بن جاتا ہے، آخر ان مرنے والوں کو تو قبر میں دفن ہی نہیں کیا گیا، ان کو کیسے اٹھاکر بٹھایا جائے گا، کیسے سوال و جواب ہوگا اور کس طرح ان پر عذاب و راحت کا دور قیامت تک گزرے گا، جبکہ ان کا جسم ہی سلامت نہیں رہا وہ تو ریزہ ریزہ ہوگیا اور اس کے ذرات مٹی میں مل گئے؟

جبکہ دوسری طرف عائشہ  رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم ایک یہودیہ پر گزرے اس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ لوگ اس (یہودیہ) پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جارہا ہے۔ (بخاری) اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ یہودیہ عورت ابھی زمینی قبر میں دفن بھی نہیں کی گئی تھی۔ زمین کے اوپر ہی تھی اور نبی  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس یہودیہ عورت کو اس کی قبر میں عذاب دیا جارہا ہے، معلوم ہوا کہ یہاں قبر سے مراد برزخی قبر ہے، دنیاوی نہیں؟ سمرہ بن جندب  رضی اللہ عنہ والی روایت… رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تنور نما گڑھا دیکھا، جس میں برہنہ مرد اور عورتوں کو عذاب ہورہا تھا۔(بخاری) … جبکہ دنیا میں زنا کاروں کی قبریں مختلف ممالک اور مختلف مقامات پر ہوتی ہیں، مگر برزخ میں ان کو ایک ہی تنور میں جمع کرکے آگ کا عذاب دیا جاتا ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے : ’’ ہر شخص کو مرنے کے بعد قبر ملتی ہے۔‘‘ [عبس:۲۱] لیکن ہم دیکھتے ہیںکہ بعض لوگوں کو یہ قبر میسر نہیں آتی، کچھ لوگ ڈوب جاتے ہیں، بعض کو جلاکر راکھ بنادیا جاتا ہے ، تو انہیں قبر کہاں ملی۔ اس سے معلوم ہوا کہ عذاب اس قبر (یعنی زمینی گڑھے) میں نہیں بلکہ برزخی قبر میں ہوتا ہے؟ اس مسئلہ کی وضاحت قرآن و حدیث کی روشنی میں عقلی اور نقلی دلائل کی روشنی میں فرمادیجئے؟     (محمد یونس شاکر ، نوشہر ہ ورکاں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { کَلآَّ إِنَّھَا کَلِمَۃٌ ھُوَ قَآئِلُھَا وَمِنْ وَّرَآئِ ھِمْ بَرْزَخٌ إِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ}[المؤمنون:۱۰۰][’’ ہرگز ایسا نہیں ہوتا یہ تو صرف ایک قول ہے، جس کا یہ قائل ہے ان کے پس پشت تو ایک حجاب ہے ان کے دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک۔‘‘ ] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {ثُمَّ أَمَاتَہٗ فَأَقْبَرَہٗ} [عبس:۲۱][’’ پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا۔‘‘ ]  تو انسان کی دنیاوی موت کے بعد وہ جہاں بھی جائے جلاکر راکھ کردیا جائے ، اسے درندے ہڑپ کرجائیں، اسے مچھلیاں کھاجائیں یا اس کے ذرات خاک میں مل جائیں، یہ اس کے لیے قبر بھی ہے اور برزخ بھی۔ جیسا کہ مندرجہ بالا آیات کریمہ سے ثابت ہورہا ہے، پھر ان آیات سے یہ بھی ثابت ہورہا ہے کہ برزخ و قبر میں انسان کا بدن جسم اور روح دونوں جاتے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے{وَمِنْ وَّرَآئِھِمْ}فرمایا۔ {وَمِنَ وَّرَآئِ أَرْوَاحِھِمْ} نہیں فرمایا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے {فَأَقْبَرَہٗ} فرمایا۔ {فَأَقْبَرَ رُوْحَہٗ} نہیں فرمایا۔

روح کے قبر و برزخ میں ثواب وعذاب میں تو کسی کو کوئی شبہ نہیں، شبہ تو روح کے ساتھ ساتھ جسم کے ثواب و عذاب میں ہے۔ تو اس سلسلہ میں عرض کروں گا، آپ خود لکھتے ہیں  (( عَجْبُ الذَّنَبِ )) [ ریڑھ کی ہڈی۔ ] ہڈی باقی رہتی ہے۔ پھر آپ ہی لکھتے ہیں کتنوں کو جلا کر راکھ کردیا جاتا ہے، نیز آپ ہی لکھتے ہیں ذرات مٹی میں مل گئے۔ تو غور فرمائیں یہ تینوں چیزیں عجب الذنب ، راکھ اور مٹی کے ذرات جسم ہی تو ہیں، پھر واقعہ مشہورو معروف ہے کہ ایک آدمی نے بیٹوں کو وصیت کی مجھے مرنے کے بعد جلا دینا، کچھ راکھ سمندر میں بہادینا اور کچھ ہوا میں اڑا دینا، بیٹوں نے اس کے مرنے کے بعد ایسا ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر و ہوا کو حکم دیا راکھ اکٹھی کرکے انسان بناکر سامنے کھڑا کرلیا اور پوچھا۔ [’’ ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے،اے اللہ1 اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرمادی۔‘‘]1

باقی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہما والی حدیث کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم ایک یہودیہ پر گزرے… الخ، بخاری شریف سے باحوالہ کتاب و باب الفاظ سمیت نقل فرمائیں ، پھر پتہ چلے گا اس سے کیا نکلتا ہے اور کیا نہیں نکلتا۔

رہی سمرہ بن جندب  رضی اللہ عنہ والی حدیث جس میں کذاب ،آکل الربا، عالم قرآن اور زناۃ کو عذاب ہوتے ، آپ کو دکھائے گئے۔ 2تو اس سے قبر و برزخ میں جسم اور روح دونوں کو ثواب و عذاب ثابت ہوتاہے، کیونکہ اس میں کذاب آیا ہے، روح کذاب نہیں آیا۔ آکل الربا آیا ہے، روح آکل الربا نہیں آیا۔ الخ

رہی قبر و برزخ کے ثواب و عذاب کی کیفیت تو وہ ویسے ہی ہے، جیسے کتاب و سنت میں ذکر آیا۔ اس سے زیادہ ہمیں علم نہیں ۔ آپ کا سوال عذاب و راحت کا دور کیسے گزرے گا؟ جواباً گزارش ہے جیسے اللہ تعالیٰ گزارے گا۔

آپ کا لکھنا: ’’ دنیا میں زنا کاروں کی قبریں مختلف ممالک اور مختلف مقامات پر ہوتی ہیں، مگر برزخ میں ان کو ایک ہی تنور میں جمع کر کے آگ کا عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ نہ قرآن مجید میں ہے اور نہ ہی رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی سنت و حدیث میں حوالہ درکار ہے؟                                                       ۵ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۲ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 392

محدث فتویٰ

تبصرے