سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(446) کیا شہید کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے یا کہ نہیں

  • 4814
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 851

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شہید کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے یا کہ نہیں، جوکہ معرکے کے دوران لڑتے ہوئے شہید ہوجائے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟           (حبیب الرحمن ، مرالی والا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شہید معرکہ کی حاضرانہ نمازِ جنازہ درست ہے، فرض نہیں۔ تفصیل محدث دوران شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ احکام الجنائز ‘‘ میں دیکھ لیں۔ [ شیخ محمد ناصر الدین ألبانی نے ’’ احکام الجنائز ‘‘ میں یہ عنوان قائم کیا ہے۔ حسب ذیل افراد کی نماز جنازہ ادا کرنا شرعاً ثابت ہے۔

اس عنوان کے تحت بچے اور شہید اور جس مسلمان کو کسی حد کی وجہ سے قتل کردیا جائے وغیرہ کا ذکر کیاہے۔ یہاں صرف ان احادیث کا ذکر ہوگا، جن میں شہید کے جنازہ کا ذکر ہے:

 1       رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے اُحد کے دن حضرت حمزہ  رضی اللہ عنہ کو چادر سے چھپا دینے کا حکم دیا۔ آپؐ نے حمزہ  رضی اللہ عنہ کی نو تکبیروں سے نماز جنازہ ادا فرمائی۔ پھر دوسرے شہداء باری باری لائے گئے۔ آپ  صلی الله علیہ وسلم نے ان کی بھی نماز ادا فرمائی اور ان کے ساتھ ساتھ حمزہ  رضی اللہ عنہ کی بھی نماز ادا فرماتے رہے۔ [معانی الآثار للطحاوی ، ج:۱ ، ص:۲۹۰،سند صحیح ہے۔]

 2       ایک دن نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم نکلے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے شہدائِ اُحد کی (آٹھ سال کے بعد) نمازِ جنازہ ادا فرمائی۔ (گویا کہ آپ  صلی الله علیہ وسلم زندوں اور مردوں کو الوداع کہہ رہے ہیں) پھر آپ منبر پر تشریف لائے اور حمدو ثناء کے بعد فرمایا: ’’ میں تم سے پہلے جانے والا ہوں۔ میں تمہارا گواہ ہوں (اب ملاقات حوض کوثر پر ہوگی۔) اللہ کی قسم1 اس وقت میں اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، اس کی چوڑائی ایلہ سے الجحفہ  تک ہے۔ مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطا کردی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم1 مجھے اپنے بعد تمہارے شرک کا اندیشہ نہیں، البتہ دنیا کے بارے میں اندیشہ ضرور ہے کہ تم اس کی دوڑ میں لگ جاؤ۔‘‘ (اور اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ تم آپس میں لڑ کر ہلاک ہوجاؤ۔ جیسے تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے تھے۔) 1

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے شہدائِ احد کی نماز جنازہ قبر پر پڑھی ، تو ان سے گزارش ہے کہ حدیث پر غور کریں اور لفظ منبر دوبارہ پڑھیں۔ کیا منبر قبرستان میں ہوتا ہے؟ مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں مولانا عبیدا للہ رحمانی مبارکپوری k فرماتے ہیں: ’’ یہ واقعہ مسجد کا ہے۔‘‘

اسی طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے اکیلے نماز جنازہ پڑھی تو یہ بات بھی غلط ہے۔ کیونکہ آپ نے وعظ بھی فرمایا۔ اور اگر اکیلے تھے، تو وعظ کس کو فرمایا تھا۔ مزید یہ کہ شہید معرکہ کے غائبانہ نماز جنازہ پر وعظ بھی اسی حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ الغرض شہید معرکہ کا جنازہ ثابت ہے۔

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو مومن ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازہ کے ساتھ جاتا ہے، اس کے ساتھ رہتا ہے، اس کا جنازہ پڑھتا اور اس کو دفن کرکے فارغ ہوجاتا ہے، تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ ہر قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہے۔ اور جو (صرف) جنازہ پڑھ کے واپس آجاتا ہے تو اس کے لیے ایک قیراط ہے۔ ‘‘ 2

اب جو مومن شہید معرکہ کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھے گا، اسے ایک قیراط ثواب ملے گا۔ ]

رہی شہید معرکہ کی غائبانہ نماز جنازہ تو وہ بھی درست ہے، فرض نہیں۔ کیونکہ جو کسی کی حاضرانہ نماز جنازہ کا حکم ہے وہی اس کی غائبانہ نماز جنازہ کا حکم ہے۔ نیز صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے آٹھ سال بعد شہدائے اُحد کی نماز جنازہ پڑھی۔ 3]                                                     ۱۱ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۲ھ

1 صحیح بخاری ؍ کتاب الجنائز ؍ باب الصلوٰۃ علی الشہید ، صحیح مسلم ؍ کتاب الفضائل ؍ باب اثبات حوض نبینا    صلی الله علیہ وسلم وصفاتہ

2 بخاری ؍ الایمان ؍ باب اتباع الجنائز من الایمان ، مسلم ؍ الجنائز ؍ باب فضل الصلاۃ علی الجنازۃ واتباعھا

3 صحیح بخاری ؍ کتاب المغازی ؍ باب غزوۃ أُحد

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 369

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ