کیا شہید کا غائبانہ نماز جنازہ ثابت ہے؟ (محمد شکیل ، فورٹ عباس)
ثابت ہے۔ غیر شہید کے غائبانہ جنازے کی دلیل ، شہید کے غائبانہ جنازہ کی بھی دلیل ہے۔ جیسے بادشاہ کے غائبانہ جنازہ کی دلیل غیر بادشاہ کے غائبانہ جنازہ کی دلیل ہے۔
[صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں یہ واقعہ مروی ہے کہ حبشہ میں نجاشی کی وفات ہوئی اور یہ رجب ۹ ہجری کا واقعہ ہے اور مدینہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صحابہ کو ہمراہ لے کر اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ اس سے ثابت ہوا کہ میت کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے۔
اگر کوئی کہے کہ وہ بادشاہ تھا، اس لیے صرف بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں ، تو اس کی یہ بات غلط ہے ، کیونکہ یہ جنازہ ہے اس میں بادشاہ ، غیر بادشاہ برابر ہیں۔
اگر کوئی کہے کہ شہید معرکہ کی غائبانہ نماز جنازہ درست نہیں۔ کیونکہ نجاشی شہید نہ تھا، تو اسکی بات بھی غلط ہے۔ کیونکہ نجاشی مسلمان تھا اور شہید معرکہ بھی مسلمان ہے، اگر شہید معرکہ کی غائبانہ نماز جنازہ غلط ہے ، تو پھر غیر بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ بھی غلط ہے۔ ] ۱۲ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ