الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جب انسان کسی ملک میں وہاں کے باشندوں کو دیکھے کہ انہوں نے روزوں کی ابتدا کر دی ہے تو اس پر بھی ان کے ساتھ روزے رکھنا واجب ہے کیونکہ اس کا حکم وہاں کے رہائشی لوگوں کا ہو گا اس لئے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ روزہ اس دن ہے جس دن تم روزہ رکھواورعیدالفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرو اور عیدالاضحی اس دن ہے جس دن تم عیدالاضحی مناؤ ‘‘ (سنن ابوداوود میں اسے جید سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے۔ ابوداوود میں اور اس کے علاوہ بھی شواہد موجود ہیں) اور بالفرض اگر وہ اس ملک سے جہاں اس نے اپنے گھر والوں کے ساتھ روزوں کی ابتدا کی اور دوسرے ملک میں منتقل ہوا تو اس کا روزے رکھنے اور افطار کرنے میں حکم اس ملک کے باشندوں کے ساتھ ہی ہو گا جہاں وہ منتقل ہوا ہے تو وہ عیدالفطر ان کے ساتھ ہی کرے گا اگرچہ وہ اس کے ملک سے پہلے ہی عید کریں لیکن اگراس نے انتیس دن سے پہلےعید کر لی تو اس کے ذمہ ایک دن کی قضا لازم ہو گی کیونکہ مہینہ انتیس دن سے کم نہیں ہوتا. ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
|