سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(425) عورت میت کو کفن دیتے وقت کتنے کپڑے مسنون ہیں؟

  • 4793
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 990

سوال

(425) عورت میت کو کفن دیتے وقت کتنے کپڑے مسنون ہیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت میت کو کفن دیتے وقت کتنے کپڑے مسنون ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنن أبی داؤد میں ہے: (( أَنَّ لَیْلٰی بِنْتَ قَانِفٍ الثَّقْفِیَّۃَ قَالَتْ: ’’ کُنْتُ فِیْمَنْ غَسَّلَ أُمَّ کُلْثُوْمٍ ابْنَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم عِنْدَ وَفَاتِھَا ، فَکَانَ أَوَّلُ مَا أَعْطَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم الحِقَائَ ، ثُمَّ الدِّرْعَ ، ثُمَّ الْخِمَارَ ثُمَّ الْمِلْحَفَۃَ ، ثُمَّ أُدْرِجَتْ بَعْدُ فِی الثَّوْبِ الْآخِرِ۔ قَالَتْ: وَرَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم جَالِسٌ عِنْدَ الْبَابِ مَعَہٗ کَفَنُھَا یُنَاوِلُنَاھَا ثَوْبًا ثَوْبًا۔‘‘ [۳؍۱۷۱ مع عون المعبود] قَالَ صَاحِبُ الْعَونِ بَعْدَ مَا نَقَلَ أَقْوَالَ أَھلِ العِلْمِ: فَالْحَدِیْثُ سَنَدُہٗ حَسَنٌ صَالِحٌ لِلْاِحْتِجَاجِ ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔

          وَقال الحافظ فی الفتح: وروی الجوزقی من طریق إبراھیم بن حبیب بن الشہید عن ہشام عن حفصۃ عن أم عطیۃ قالت: فَکَفَنَّاھَا فِیْ خَمْسَۃِ أَثْوَابٍ ، وَخَمَرْنَاھَا کَمَا یُخْمَرُ الْحَیُّ ، وھٰذِہِ الزیادۃ صحیحۃ الإسناد۔ ۱ ھ ))(۳؍ ۱۳۳)

[ ’’ لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ نے کہا کہ میں ان عورتوں میں شامل تھی، جنہوں نے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی ام کلثوم  رضی اللہ عنہماکو ان کی وفات کے بعد غسل دیا تھا، پس رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں جو پہلی چیز عطا فرمائی، وہ ازار تھا، پھر قمیص ، پھر اوڑھنی، پھر لحاف ، پھر اس کے بعد انہیں ایک اور کپڑے میں لپیٹا گیا، لیلیٰ نے کہا کہ ان کا کفن لے کر رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم دروازے کے پاس بیٹھے تھے اور ایک ایک کرکے یہ کپڑے ہمیں دیتے تھے۔‘‘ 1

’’ ہم نے نبی  صلی الله علیہ وسلم کی بیٹی کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا۔ اور سر کو ڈھانپا ، جس طرح زندہ کو ڈھانپا جاتا ہے۔‘‘]

                                                                                 ۷ ؍ ۷ ؍ ۱۴۲۳ھ

 

1ابو داؤد ؍ کتاب الجنائز ؍ باب فی کفن المرأۃ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 356

محدث فتویٰ

تبصرے