سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(424) غسل میت کا شرعی طریقہ

  • 4792
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 786

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غسل میت کا شرعی طریقہ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کو غسل دینے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے انسان میت کی شرمگاہ کو دھوئے، پھر اسے غسل دینا شروع کرے اور پہلے اسے وضوء کرائے، لیکن اس کے منہ اور ناک میں پانی نہ ڈالے، بلکہ کپڑے کو پانی سے تر کرکے اس کے منہ اور ناک کو صاف کردے، پھر باقی جسم کو ایسے پانی سے دھوئے ، جس میں بیری کے پتے ملے ہوئے ہوں۔ آخری بار جسم پر پانی بہاتے ہوئے اس میں کافور بھی شامل کرلیا جائے جوکہ ایک معروف خوشبو ہے۔

اگر میت کے جسم پر زیادہ میل ہو تو اسے زیادہ بار غسل دیا جائے ، کیونکہ نبی کریم  علیہ السلام نے ان خواتین سے فرمایا تھا جو آپ کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں۔

(( اِغْسِلْنَھَا ثَلاَثًا اَوْ خَمْسًا اَوْ سَبْعًا اَوْ اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ اِنْ رَاَیْتُنَّ ذٰلِکَ ))1

’’ اسے تین بار یا پانچ بار یا سات بار غسل دو اور اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زیادہ بار بھی غسل دے سکتی ہو۔‘‘

غسل کے بعد میت کے جسم سے پانی کو صاف کردیا جائے اور اسے کفن پہنادیا جائے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح البخاری ؍ الجنائز ؍ باب یجعل الکافور فی الأخیرۃ ، صحیح مسلم ؍ الجنائز ؍ باب فی غسل المیت

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 355

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ