عید الفطر کی نماز کا کیا وقت ہے؟ (حافظ خالد محمود)
امام بخاری نے تعلیقا اور امام ابو داؤد اور امام ابن ماجہ نے موصولا حدیث روایت فرمائی ہے: (( خَرَجَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ النَّبِیِّ صلی الله علیہ وسلم مَعَ النَّاسِ فِیْ یَوْمِ عِیْدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحٰی ، فَأَنْکَرَ إِبْطَائَ الإِمَامِ ، وَقَالَ: إِنَّا کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صلی الله علیہ وسلم قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا ھٰذِہِ ، وَذٰلِکَ حِیْنَ التَّسْبِیْحِ۔ ))1[’’ عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ عید الفطر کے روز نماز کے لیے گئے۔ امام نے نماز میں تاخیر کردی تووہ فرمانے لگے: ’’ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اس وقت نماز سے فارغ ہوچکے ہوتے تھے۔ راوی کہتا ہے کہ یہ چاشت کا وقت تھا۔‘‘] تو ثابت ہوا کہ سورج طلوع ہوجائے اور کراہت والا وقت گزرجائے ، سورج اچھی طرح روشن ہوجائے ، چمکنے لگے تو عید کا وقت شروع ہوجاتا ہے، پوری کوشش کرے کہ عید کی نماز جلدی پڑھ لی جائے۔ عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کی مندرجہ بالا حدیث سے پتہ چل رہا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عید کی نماز جلدی پڑھا کرتے تھے، تاخیر سے نہیں پڑھتے تھے۔ واللہ اعلم۔ ۲۵ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۳ھ
1 ابو داود ؍ الجمعۃ ؍ باب وقت الخروج الی العید