سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(390) مستورات کی فرائض کے ساتھ نفلی نماز مسجد میں..الخ

  • 4758
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 918

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مستورات کی فرائض کے ساتھ نفلی نماز مسجد میں امام کے ساتھ ثابت ہے یا نہیں؟    (ملک محمد یعقوب)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کسوف کی نماز با جماعت میں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے مردوں اور عورتوں دونوں نے شرکت کی ۔

[اسماء بنت ابی بکر  رضی الله عنہسے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں عائشہ  رضی اللہ عنہما کے پاس آئی وہ نماز پڑھ رہی تھیں ، میں نے کہا: لوگوں کا کیا حال ہے؟ یعنی وہ پریشان کیوں ہیں؟ انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا ، یعنی دیکھو سورج کو گرہن لگا ہوا ہے ، اتنے میں لوگ(نمازِ کسوف کے لیے ) کھڑے ہوئے تو عائشہ  رضی اللہ عنہما نے کہا: سبحان اللہ1 میں نے پوچھا( یہ گرہن) کیا کوئی (عذاب یا قیامت کی ) علامت ہے ؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں ۔ پھر میں بھی نماز کے لیے کھڑی ہو گئی حتیٰ کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی تو میں نے اپنے سر پر پانی ڈالنا شروع کر دیا ،

جب نماز ختم ہو چکی تو رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور فرمایا:’’ جو چیزیں اب تک مجھے نہ دکھائی گئی تھیں ان کو میں نے اپنی اس جگہ سے دیکھ لیا ہے حتیٰ کہ جنت اور دوزخ کو بھی اور میری طرف یہ وحی بھیجی گئی کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی جیسے مسیح دجال یا اس کے قریب قریب فتنہ سے آزمائے جاؤ گے اور پوچھاجائے گا کہ تجھے اس شخص یعنی رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے کیا واقفیت ہے؟ایمان دار یا یقین رکھنے والا کہے گا کہ محمد  صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں جو ہمارے پا س کھلی نشانیاں اور ہدایت لے کر آئے تھے ۔ ہم نے ان کا کہا مانا اور ان کی پیروی کی یہ محمد  صلی الله علیہ وسلم ہیں تین بار ایسا ہی کہے گا ۔ چنانچہ اس سے کہا جائے گا کہ تو مزے سے سو جا بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمد  صلی الله علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہے اور منافق یا شک کرنے والا کہے گا میں کچھ نہیں جانتا ہاں لوگوں کو جو کہتے سنا میں بھی وہی کہنے لگا۔ 1

ابو ذر  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلمکے ساتھ (رمضان المبارک کے )روزے رکھے۔ (شروع میں) آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ مہینے میں سے کچھ بھی قیام نہ کیا ، یہاں تک کہ ۲۳ ویں رات کو آپ صلی الله علیہ وسلم نے قیام رمضان کیا ،پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے ۲۴ ویں رات چھوڑ کر ۲۵ ویں رات کو ، پھر ۲۶ ویں رات کو چھوڑ کر ۲۷ ویں شب کو اہل خانہ اور اپنی عورتوں کو اور سب لوگوں کو جمع کر کے قیام کیا اور فرمایا: جو شخص امام کے ساتھ قیام (رمضان) کرتا ہے اس کے لیے پوری رات کا قیام لکھا جاتا ہے۔ 2         

1صحیح بخاری؍کتاب الکسوف؍ باب صلاۃ النساء مع الرجال فی الکسوف

2 ابو داؤد؍ابواب شہر رمضان ؍باب فی قیام شہر رمضان ۔ ترمذی؍الصوم؍باب ما جاء فی قیام شھر رمضان

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 300

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ