سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(387) ایک آدمی اعتکاف بیٹھا ہوا ہے ، تین دن با جماعت..الخ

  • 4755
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1023

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی اعتکاف بیٹھا ہوا ہے ، تین دن با جماعت نمازِ تراویح ادا کرتا ہے ، تین دنوں کے بعد فرض پڑھنے کے بعد اپنے خیمے میں چلا جاتا ہے ۔ اگر خیمے میں جانے کی وجہ پوچھیں تو جواب دیتا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے صرف تین دن نمازِ تراویح جماعت کے ساتھ ادا کی ہے ، لہٰذا تین دن میں نے بھی باجماعت اد ا کر لی ہیں۔ اور باقی دنوں میں آخری رات یعنی سحری کے وقت نمازِ تراویح اکیلا پڑھتا ہوں۔

          قرآن و حدیث سے وضاحت فرمائیں کہ ان کا یہ فعل ٹھیک ہے کہ نمازِ تراویح کی جماعت چھوڑ کر صبح اکیلا پڑھنا؟                                              (قاری سید عبدالغفار شکیل ، قلعہ دیدار سنگھ )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قیام رمضان کے سلسلہ میں غیر معتکف کے لیے تینفضیلتیں ہیں:

1        گھر میں قیام کی فضیلت رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((  إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاۃِ صَلَاۃُ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہِ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃَ )) 1 [’’آدمی کی نماز گھر میں افضل ہے سوائے فرض نماز کے ۔‘‘]

2        با جماعت پڑھنے کی فضیلت ابو داؤد، ترمذی کی ابو ذر غفاری  رضی اللہ عنہوالی حدیث میں ہے: (( إنَّ الرَّجُلَ إِذَا

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 بخاری؍کتاب الأذان؍باب صلاۃ اللیل ۔ مسلم؍صلاۃ المسافرین ؍باب استحباب صلاۃ النافلۃ فی بیتہ

          صَلّٰی مَعَ الْاِمَامِ حَتّٰی یَنْصَرِفَ حُسِبَ لَہٗ قِیَامُ لَیْلَۃٍ ))1[’’جو شخص امام کے ساتھ قیام کرتا ہے اس کے لیے پوری رات کا قیام لکھا جاتا ہے۔‘‘]

3        پچھلی رات و آخری حصہ رات میں قیام کی فضیلت رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلمکا فرمان ہے: (( یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِیْنَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الآخِرُ یَقُولُ مَنْ یَدْعُوْنِیْ )) 2  [’’ہمارا پروردگار ہر رات آسمان دنیاپر نزول فرماتا ہے ۔ جب آخری تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو آواز دیتا ہے کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے میں اسے قبول کروں، کوئی ہے جو مجھ سے مانگے میں اسے دوں ، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں اسے معاف کروں۔ ‘‘]

یہ تینوں فضیلتیں اس غیر معتکف کو حاصل ہوتی ہیں جو قیام رات کے آخری حصہ میں گھر میں با جماعت ادا کر ے اس کے علاوہ کوئی ایک فضیلت حاصل کر رہا ہے اور کوئی دو۔

رہا معتکف تو اس نے مسجد میں رہنا ہوتا ہے ، گھر جا ہی نہیں سکتا ، الا لحاجۃ الانسان اس لیے اس کے لیے افضل یہ ہے کہ قیام رات کے آخری حصہ میں با جماعت ادا کر لے ، اگر وہ رات کے آخری حصہ میں بغیر جماعت قیام کرتا ہے تو وہ جماعت والی فضیلت سے محروم اور اگر وہ پہلے با جماعت قیام کرتا ہے تو پھر وہ رات کے آخری حصہ میں قیام کی فضیلت سے محروم۔

          تو ثابت ہوا ہے کہ معتکف کا جواب ’’آپ نے صرف تین دن نمازِ تراویح با جماعت ادا کی ‘‘ درست نہیں۔

 1 ابو داؤد؍ابواب شہر رمضان ؍باب فی قیام شہر رمضان ۔ ترمذی؍ الصوم ؍باب ما جاء فی قیام شھر رمضان

2 بخاری؍کتاب التہجد؍باب الدعاء والصلاۃ من آخر اللیل

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 298

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ