سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(385) تراویح پڑھاتے ہیں تو خطیب صاحب تراویح با جماعت ادا نہیں کرتے..الخ

  • 4753
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1071

سوال

(385) تراویح پڑھاتے ہیں تو خطیب صاحب تراویح با جماعت ادا نہیں کرتے..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمضان میں حافظ صاحب تراویح پڑھاتے ہیں تو خطیب صاحب تراویح با جماعت ادا نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہم پچھلی رات قیام کرتے ہیں ۔ تراویح با جماعت پڑھنا افضل ہے یا علیحدہ علیحدہ؟ (محمد سلیم بٹ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازِ تراویح ، تہجد ، صلاۃ اللیل ، قیام اللیل ، قیام رمضان ، قیام لیلۃ القدر، صلاۃ وتر اور دیگر نوافل لیل میں تین فضیلتیں ہیں : پہلی فضیلت جگہ کی فضیلت ہے کہ ان کو گھر میں ادا کرنا مسجد میں ادا کرنے کی نسبت افضل ہے۔ نبی کریم  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے:  (( إِنَّ أَ فْضَلَ صَلَاۃُ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہٖ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃَ)) 2 [’’ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہوتی ہے جو اس کے گھر میں ہو مگر فرض نماز( مسجد میں پڑھنا ضروری ہے۔) ‘‘]دوسری فضیلت وقت کی فضیلت ہے کہ ان کو پچھلی رات ادا کرنا پہلی رات ادا کرنے کی بنسبت افضل ہے ، نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے:  (( یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کُلَّ لَیْلَۃٍ اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِیْنَ یَبقی ثُلُثُ اللَّیْلَ الآخِرُ )) 3 [’’رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر اُترتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں ، کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں۔‘‘] ٹھیک ہے عمربن خطاب  رضی اللہ عنہنے لوگوں کو تو ابی بن کعب اور تمیم داری  رضی الله عنہ پر جمع فرمایا مگر خود پچھلی رات قیام کرتے اور فرماتے:  (( وَالَّتِیْ یَنَامُوْنَ عَنْھَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِیْ یَقُوْمُوْنَ )) 4 [عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا سب لوگ متفرق اور منتشر تھے ، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے ، اس پر عمر  رضی اللہ عنہنے فرمایا: میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا۔ چنانچہ آپ نے یہی ارادہ کر کے ابی بن کعب  رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنا دیا ، پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز(تراویح) پڑھ رہے ہیں ، عمر  رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور (رات کا ) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں ، آپ کی مراد رات کے آخری حصہ (کی فضیلت) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع میں ہی پڑھ لیتے تھے۔]اور تیسری فضیلت جماعت کی فضیلت ہے کہ ان کو با جماعت ادا کرنا اکیلے ادا کرنے کی بنسبت افضل ہے کیونکہ با جماعت نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس یا پچیس درجے افضل ہے۔ اگر کوئی بھائی یا بہن ان نمازوں میں تینوں فضیلتیں حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ ان نمازوں کو پچھلی رات با جماعت گھر میں ادا کرے تو یہ تینوں فضیلتیں حاصل ہو جائیں گی ۔ ان شاء اللہ تبارک و تعالیٰ۔ 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 بخاری؍الاذان؍باب صلاۃ اللیل۔ مسلم؍صلاۃ المسافرین؍باب استحباب صلاۃ النافلۃفی بیتہ و جوازھا فی المسجد

3 بخاری؍کتاب التہجد؍ باب الدعاء والصلاۃ من آخر اللیل

4 بخاری؍صلاۃ التراویح؍باب فضل من قام رمضان ۔ مسلم؍صلاۃ المسافرین ؍باب الترغیب فی قیام رمضان و ھو التراویح


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 297

محدث فتویٰ

تبصرے