سوال: السلام وعلیکم میرے اک دوست کا سوال ہے جو کچھ اس طرح ہے میری بیوی نے تنسیٖخ نکاح کا دعوی کیا تھا۔جسکا پہلا نوٹس ملنے پر میں نے تین طلاق اسکو اک اسٹامپ پیپر پر لکھ کر بھہج دی۔طلاق کو دو مہینے ہو گے کیا عدت کے دوران اب بھی رابطہ رجوع ممکن ہے ۔براے مہربانی فو
جواب: وعلیکم السلام
تاخیر کے لیے معذرت خواہ ہوں، میں کچھ عرصہ کے لیے سفر پر شہر سے باہر تھا۔ تنسیخ نکاح کے دعوی کا مطلب خلع طلب کرنا ہے اور خلع کی صورت میں اگر مرد طلاق دے تو یہ طلاق بائن ہوتی ہے یعنی ایسی طلاق کہ جس سے بیوی اپنے شوہر سے جدا ہو جاتی ہے اور رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے اگرچہ عقد ثانی کی گنجائش باقی رہتی ہے۔
آپ کے دوست نے ایک ساتھ تین طلاقیں دے کر شریعت کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی ہے لہذا انہیں یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ایک وقت میں ایک ساتھ تین طلاقیں دینا جائز نہیں ہے۔ بہر حال راجح موقف کے مطابق ایک وقت کی تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی ہے۔
پس مذکورہ صورت حال میں خلع کے دعوی کی صورت میں خاوند نے اپنی بیوی کو ایک طلاق بائن دی ہے جس سے اب دونوں میں علیحدگی ہو گئی ہے۔ عقد ثانی کی گنجائش موجود ہے۔