جزء رفع الیدین میں ہے حدثنا مسدد ثنا یحییٰ بن سعید عن جعفر حدثنی ابو عثمان قال کنا نحن و عمر یؤم الناس ثم یقنت بنا عند الرکوع یرفع یدیہ حتی یبدو کفاہ (روایت ، ص: ۹۷، ۹۸اور۹۹میں حضرت عبداللہ وتر کی آخری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھتے ، ثم یرفع یدیہ فیقنت قبل الرکوع پوچھنا یہ ہے کہ ان روایات میں یرفع یدیہ رفع الیدین والی ہے یا دعا مانگنے کی طرح ہاتھ اُٹھانے والی دونوں میں وضاحت فرمادیں؟کیونکہ کتاب کا نام جزء رفع الیدین ہے۔ اور اس سے پہلی روایت میں جنت البقیع والا واقعہ ہے جس میں آپ صلی الله علیہ وسلمنے ہاتھ اُٹھا کر دعا کی تھی۔
امام بخاری رحمہ اللہ الباری کے رسالہ’’جزء رفع الیدین ‘‘ سے آپ نے دو روایات نقل کی ہیں۔ معلوم ہو کہ وہ دونوں موقوف ہیں ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلمتک مرفوع نہیں ۔ پھر ان میں سے دوسری روایت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہوالی بھی ضعیف و کمزور ہے کیونکہ اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم نامی راوی ضعیف و کمزور ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے قول (( وھذہ الأحادیث کلھا صحیحۃ )) سے یہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت مستثنیٰ ہے چنانچہ سید بدیع الدین صاحب راشدی رحمہ اللہ تعالیٰ تعلیق میں لکھتے ہیں: (( سوی الاٰخر کما تقدم )) باقی اس مقام پر رفع الیدین کونسا مراد ہے تو اس بارہ میں مولانا ارشاد الحق صاحب اثری حفظہ اللہ تبارک و تعالیٰ و عافاہ معافاۃ کاملۃ عاجلۃ لا تغادر مرضا ’’جلاء العینین‘‘ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں: (( قال الکاشمیری : لی تردد فی أثر الفاروق بأن الرفع ھل کان مثل الرفع عند التحریمۃ ، أو مثل الرفع للدعائ؟ وبعض الألفاظ یومی إلی الثانی۔ کما فی معارف السنن للبنوری(ج:۲، ص:۲۴۶) ))