سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(301) اگر کوئی ۲رکعت پڑھ کر سلام پھیر دے اور ایک رکعت..الخ

  • 4732
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1082

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تین وتر ایک تشہد کے ساتھ ہیں۔ اگر کوئی ۲رکعت پڑھ کر سلام پھیر دے اور ایک رکعت علیحدہ پڑھے۔ کیا یہ طریقہ بھی درست ہے، اس کی دلیل دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تین وتر پڑھنے کے دو طریقے ہیں۔

 1       دو رکعت کے بعد تشہد، درود اور دعائیں پڑھ کر سلام پھیر دے اور ایک رکعت الگ سلام کے ساتھ پڑھے۔ صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نمازِ عشاء سے فارغ ہونے کے بعد فجر طلوع ہونے تک کے وقفہ میں گیارہ رکعت پڑھتے۔ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے۔ 1بخاری میں ہے عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ لیلۃ البیتوتۃوالی حدیث میں آپ  صلی الله علیہ وسلمکی نماز بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ آپ  صلی الله علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھیں۔ پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر آپ  صلی الله علیہ وسلم نے وتر پڑھا۔2 اور یہ بھی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے تیرہ رکعات پڑھیں۔ 3

مستدرک حاکم میں ہے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم تین وتر پڑھتے۔ (( لاَ یَقْعدُ إِلاَّ فِی آخِرِھِنَّ ))’’نہ بیٹھتے مگر ان کے آخر میں۔‘‘ تو یہ دونوں طریقے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔تیسرا طریقہ : تین وتروں میں دو رکعت پر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر ے بغیر اٹھ کھڑا ہو جس طرح مغرب کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ واللہ اعلم۔

1 مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی  صلی الله علیہ وسلم فی اللیل حدیث:۷۳۶

2 بخاری ؍ کتاب الوضوء ؍ باب قرائۃ القرآن بعد الحدث وغیرہ

3 بخاری ؍ کتاب الأذان ؍ باب اِذا قام الرجل عن یسار الامام فحولہ الامام الی یمینہ لم تفسد صلاتھما

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ