سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(282) چار رکعت نماز اکٹھی پڑھی جاسکتی ہیں یا

  • 4713
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2466

سوال

(282) چار رکعت نماز اکٹھی پڑھی جاسکتی ہیں یا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چار رکعت نماز اکٹھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ یا دو، دو کرکے ادا کریں؟ نیز نوافل میں زیادہ ثواب کس صورت کے پڑھنے سے ملتا ہے؟

 2       کیا کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا ثواب برابر ملتا ہے؟

 3       وتر پڑھنے کا درست اور مکمل طریقہ واضح فرمادیں؟ دعائے قنوت کے وقت دعا کی طرح ہاتھ اٹھائے جائیں یا باندھے جائیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تحریر فرمائیں؟            (جاوید احمد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نفل نماز چار چار رکعت اور دو دو رکعت دونوں طرح پڑھنا درست ہے۔ خواہ نفل نماز رات کی ہو، خواہ دن کی کیونکہ دونوں طرح رات اور دن میں پڑھنا رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے، البتہ دو دو رکعت پڑھنا افضل ہے ، کیونکہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( صَلاَۃُ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ مَثْنٰی مَثْنٰی ))4

 2       نفل نماز بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے کا ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے کی بنسبت نصف ہے۔5 البتہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کو بیٹھ کر پڑھنے میں بھی اجر و ثواب پورا ملتا تھا، جیسا کہ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمرو  رضی الله عنہ کی حدیث میں بصراحت بیان ہوا ہے۔

[’’ عبداللہ بن عمرو  رضی اللہ عنہ نے کہا مجھ سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھے ہوئے نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہے تو میں آپ  صلی الله علیہ وسلمکے پاس آیا اور آپ  صلی الله علیہ وسلمکو پایا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم بیٹھے نماز پڑھ رہے ہیں اور میں نے آپ کے سر پر ہاتھ رکھا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہے اے عبداللہ1 میں نے کہا کہ مجھے پہنچا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں بیٹھ کر نماز پڑھنا، آدھی نماز کے برابر ہے اور آپ صلی الله علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں سچ ہے، مگر میں تم لوگوں کے برابر نہیں ہوں۔‘‘]

 3       تین وتر پڑھنے کے دو طریقے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہیں:

۱۔       تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں۔ دوسری رکعت پہ تشہد نہ بیٹھا جائے۔ مستدرک حاکم میں ہے: (( یُوتِرُ بِثَلاَثٍ لاَ یَقْعُدُ إِلاَّ فِیْ آخِرِ ھِنَّ ))رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم تین وتر پڑھتے صرف ان کے آخر ہی میں بیٹھتے۔

 ۲۔     تین وتر دو سلام کے ساتھ پڑھے جائیں۔ دو رکعت پر التحیات ، درود اور دعائیں پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور ایک رکعت الگ سے ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائے۔ صحیح مسلم میں ہے، رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم رات کے وقت گیارہ رکعات پڑھتے، ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تو واضح ہے ،آخر میں ایک رکعت رہ جائے گی جو الگ سلام سے پڑھی جائے گی۔2 عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ فرماتے ہیں ایک رات میں اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ  رضی اللہ عنہما  کے گھر ٹھہرا تو اس رات رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھیں ، پھر دو رکعت اس طرح چھ دفعہ انہوں نے ذکر فرمایا، پھر وہ فرماتے ہیں آپ  صلی الله علیہ وسلم نے وتر پڑھا جبکہ عبداللہ بن عباس  رضی الله عنہ ہی فرماتے ہیں اس رات آپ  صلی الله علیہ وسلم نے تیرہ رکعات پڑھی تھیں، تو لامحالہ ایک وتر آپ نے ایک الگ سلام کے ساتھ پڑھا تھا۔ 3

دعائے قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانا رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں، البتہ قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر حدیث میں ملتا ہے۔

4 سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ۳؍۷۹

5  بخاری کتاب تقصیر الصلاۃ ؍ باب صلاۃ القاعد

1 مسلم ؍ کتاب صلوٰۃ المسافرین ؍ باب جواز النافلۃ قائما و قاعد او فصل بعض الرکعۃ قائما وبعضھا قاعداً

2 مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی  صلی الله علیہ وسلم فی اللیل

3 بخاری ؍ کتاب الوضوء ؍ باب قراء ۃ القرآن بعد الحدث وغیرہ ، کتاب الأذان ؍ اذا قام الرجل عن یسار الامام فحوّلہ الامام الی یمینہ لم تفسد صلاتھما

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

تبصرے