کیا نفلی نماز جو کہ اکٹھی چار رکعت پڑھی جائے۔ اس کی صرف پہلی دو رکعتوں میں قرات کی جائے یا چاروں رکعتوں میں قراء ت کی جائے؟
چاروں میں قراء ت کی جائے گی۔
[عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ اَمَرَنَا نَبِیُّنَا صلی الله علیہ وسلم اَنْ نَقْرَئَ الْفَاتِحَۃَ وَمَا تَیَسَّرَ
’’ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز میں فاتحہ اور جو کچھ میسر ہو قرآن میں سے پڑھیں۔ ‘‘
((عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ اَمَرَنِیْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم اَنْ اُنَادِیَ اَنَّہُ لاَ صَلوٰۃَ اِلاَّ بِقَرائَ ۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَمَا زَادَ))
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں پکار کر کہوں کہ قراء ت کے بغیر نماز نہیں (گو) فاتحۃ الکتاب اور کچھ زائد کی قراء ت ہو۔‘‘
((عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ یَقُوْلُ فِیْ کُلِّ صَلاَۃٍ یُقْرَأُ ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی الله علیہ وسلم أَسْمَعْنَاکُمْ ، وَمَا أَخْفٰی مِنَّا أَخْفَیْنَا مِنْکُمْ وَإِنْ لَمْ تَزِدْ عَلٰی أُمِّ الْقُرْآنِ أَجْزَأَتْ وَإِنْ زِدْتَ فَھُوَ خَیْرٌ))
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ ہر نماز میں قرآنِ مجید کی تلاوت کی جائے گی۔ جن میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں قرآن سنایا تھا ، ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن نمازوں میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے آہستہ قراء ت کی ہم بھی ان میں آہستہ ہی قراء ت کریں گے اور اگر سورۂ فاتحہ ہی پڑھو، تب بھی کافی ہے، لیکن اگر زیادہ پڑھ لو تو اور بہتر ہے۔‘‘
((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ صلی الله علیہ وسلم قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یَقْرَأْ فِیْھِمَا اِلاَّ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))
’’ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھی۔‘‘
(( لاَ صَلاَۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَصَاعِدًا ))’’ نہیں نماز اس شخص کی جو سورۂ فاتحہ نہ پڑھے یا اس سے زیادہ۔‘‘
یہ تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سورۂ فاتحہ سے زائد قراء ت فرض نہیں، بلکہ مستحب ہے۔