سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(280) ظہر اور عصر کی پچھلی دو رکعات میں صرف فاتحہ پڑھنی چاہیے یا

  • 4711
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1152

سوال

(280) ظہر اور عصر کی پچھلی دو رکعات میں صرف فاتحہ پڑھنی چاہیے یا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ظہر اور عصر کی پچھلی دو رکعات میں صرف فاتحہ پڑھنی چاہیے یا اور بھی کوئی سورت ملانی چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ظہر اور عصر کی آخری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت یا چند آیات کو ملانا افضل و بہتر ہے۔

[ابو قتادہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تھے، تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے، اور کبھی ہمیں کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے۔ پہلی رکعت بھی لمبی کرتے تھے اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف فاتحۃ الکتاب پڑھتے تھے۔ 3

ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر میں نبی  صلی الله علیہ وسلم کی قراء ت کا اندازہ لگایا کرتے تھے، ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں اتنا قیام فرماتے، جتنی دیر میں سورہ الم السجدۃ کی تلاوت کی جاسکے اور آخری دونوں رکعتوں میں پہلی دونوں سے نصف کے برابر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے برابر اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں میں عصر کی پہلی دو رکعتوں سے نصف۔ 1

3 بخاری ، مسلم ومشکوٰۃ الصلاۃ؍باب القراء ۃ فی الصلاۃ ۱۲؍۸۲۸

1 مسلم ، مشکوٰۃ ؍الصلاۃ ؍باب القراء ۃ فی الصلاۃ ۱۲؍۸۲۹

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

تبصرے