نَھٰی عَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْعَصرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَعَنِ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ))2[’’عصر کے بعد نماز منع ہے سورج غروب ہونے تک اور صبح کے بعد نماز منع ہے سورج طلوع ہونے تک۔‘‘]سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ مسجد میں ان اوقات میں آئے تو کیا کرے یعنی رکعتیں پڑھ لے یا کھڑا رہے؟ اور جس بندے کا یہ روزانہ کا معمول ہو کہ وہ ان اوقات میں درس و تدریس کے لیے مسجد میں جاتا ہے۔ فجر اور عصر کی نماز کے بعد تو وہ اپنا معمول چھوڑ دے یا وہ ان منہی عنہ اوقات میں رکعتیں ادا کرلے بیٹھنے سے قبل؟ (عبداللہ بن ناصر ، پتوکی)
2 مختصر صحیح مسلم ؍ باب النھی عن الصلاۃ بعد العصر وبعد الصبح عن ابی ہریرہ
کچھ نمازیں نہی والی احادیث سے مستثنیٰ ہیں۔ دیکھئے صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ باب مایصلی بعد العصر من الفوائت ونحوھا الخ اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ فرض نمازیں نمازِ جنازہ اور اسباب والی نفل نمازیں نہی والی احادیث سے مخصوص و مستثنیٰ ہیں، مسجد کی دو رکعت اور طواف کی دو رکعت بھی ان مخصوص اور مستثنیٰ نمازوں میں شامل ہیں۔ ۲۴ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۵ھ