مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: سجدہ میں 1اعتدال رکھو۔ (پشت ہموار رکھو۔) اور کوئی اپنے ہاتھ زمین پر کتے کی طرح نہ پھیلائے۔
اس حدیث کے تحت حاشیہ میں لکھا ہے۔
سجدہ کی صحیح کیفیت: حدیث کامطلب یہ ہے کہ سجدہ میں اپنے بازوؤں کو زمین پر نہ لگائے، جیسا کہ کتا زمین پر اپنے بازو بچھا لیتا ہے۔ البتہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے کیونکہ ابو داؤد نے مراسیل میں زید بن ابی حبیب سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے دو عورتوں کو نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: اپنے بازوؤں کو زمین پر لگاؤ اور اس مسئلہ میں عورت مرد کی طرح نہیں ہے۔ حوالے کے لیے دیکھیں: 2
محمد عاصم صاحب نے تو بالکل واضح لکھا ہے:
’’ حنفیہ شافعیہ اور حنبلیہ کے نزدیک عورت کے لیے سجدہ میں اپنے پیٹ کو رانوں سے ملانا مسنون ہے۔‘‘
اشکال :اشکال یہ ہے کہ مشکوٰۃ میں جو اوپر تشریح بیان ہوئی ہے کیا احادیث صحیحہ کے حوالہ سے وہ واقعتا درست ہے اور سجدے کی اس کیفیت کو صحیح اور مسنون کیفیت کہا جاسکتا ہے۔ نماز میں عورت اور مرد کے سجدے میں کیفیت کے حوالے سے اہلحدیث علماء کا کیا موقف ہے؟ اس موقف کے حوالے سے اس تشریح کی مناسبت اور موافقت یا مطابقت کیا ہے اور کس طرح سے ہے؟ از راہ کرم اپنی قیمتی معلومات سے راہنمائی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔ (محمد یوسف نعیم ، کراچی)
1 بخاری ؍ الاذان ؍ باب لا یفترش ذراعیہ فی السجود حدیث: ۸۲۲۔ مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب الاعتدال فی السجود ، حدیث:۴۹۳]
2 مشکوٰۃ المصابیح ، جلد اوّل ، ص:۵۸۵، مترجم و محشی ،استاذ الاساتذہ محمد اسماعیل سلفی l
افتراش کلب در نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ممنوع ہے۔ محشی مشکاۃ کا لکھنا ’’ البتہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے ، کیونکہ ابو داؤد نے مراسیل میں زید بن ابی حبیب سے روایت کیا ہے۔‘‘ الخ درست نہیں۔ کیونکہ مرسل روایت ضعیف ہوتی ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ تابعی یزید بن ابی حبیب ہیں نہ کہ زید بن ابی حبیب پھر ’’ عورت کے لیے سجدہ میں اپنے پیٹ کو رانوں سے ملانے کے مسنون ‘‘ ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ اس سلسلہ میں جس قدر روایات پیش کی جاتی ہیں۔ سب ضعیف و کمزور ہیں۔
[۱:… نبی صلی الله علیہ وسلم کے فرمان سے جو سوال میں درج ہے واضح ہوتا ہے کہ نمازی (مرد ہو یا عورت) کو اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر دونوں کہنیاں (یعنی بازو) زمین سے اٹھا کر رکھنے چاہیے نیز پیٹ بھی رانوں سے جدا رہے اور سینہ بھی زمین سے اونچا ہو۔ میری معزز مسلمان بہنو1 اپنے پیارے رسول صلی الله علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق نماز پڑھو۔ آپ مسلمان مردوں اور عورتوں کو یکساں فرماتے ہیں۔ سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھ اور اپنی دونوں کہنیاں بلند کر۔ 1
بعض لوگ یہ فضول عذر پیش کرتے ہیں کہ اس طرح سجدے میں بی بی کی چھاتی زمین سے بلند ہوجاتی ہیں جو بے پردگی کی علامت ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عورت کے لیے اوڑھنی کو لازم قرار دیا ہے۔ یہ اوڑھنی دورانِ سجدہ بھی پردہ کا تقاصا پورا کرتی ہے۔ پھر آج کی کوئی خاتون صحابیات کے مقام کو نہیں پاسکتی۔ جب انہوں نے ہمیشہ سنت کے مطابق نماز ادا کی ہے۔ تو آج کی خاتون کو بھی اسی راہ پر چلنا چاہیے۔] ۲۶ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۲ھ
1 مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب الاعتدال فی السجود