سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(238) کیا رکوع کے بعد ہاتھ دوبارہ باندھنے چاہئیں؟

  • 4669
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1094

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رکوع کے بعد ہاتھ دوبارہ باندھنے چاہئیں یا کہ کھلے چھوڑے جائیں؟ سید بدیع الدین شاہ راشدیؒ صاحب نے اس پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ ایک حدیث ہے کہ نماز کے چار فرائض (حالتیں) ہیں۔ قیام، رکوع، سجدہ اور تشہد۔ اگر ہم ہاتھ چھوڑ دیں تو یہ پانچویں حالت ہوجائے گی۔ ایک اور حدیث ہے کہ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کہتے ہیں کہ: ’’ حضور صلی الله علیہ وسلم نے رکوع کے بعد اتنی لمبی دعا کی کہ ہم بھول گئے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے رکوع کیا ہے یا نہیں؟‘‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھ لیے تھے، اسی لیے انہیں یاد نہ رہا کہ رکوع کیا ہے یا نہیں۔ اگر ہاتھ چھوڑے ہوتے تو پتہ چل جاتا ہے کہ رکوع کرچکے ہیں۔ کیا ان سے ہاتھ باندھنے کا جواز ملتا ہے۔؟        (محمد ابراہیم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں جو عام روایت پیش کی جاتی ہے اس سے خاص قیام قبل الرکوع مراد ہے۔ جیسا کہ وائل بن حجر  رضی اللہ عنہ کی مسند امام احمد والی مفصل روایت سے واضح ہے۔ سید بدیع الدین شاہ صاحب راشدی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کا جواب ان کے بڑے بھائی سید محب اللہ شاہ صاحب راشدی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ان کی زندگی ہی میں دے دیا تھا۔ پانچویں حالت نہیں بنتی یہ قیام ہی میں شامل ہے۔ پھر نماز کے چار فرائض (حالتیں) ہیں۔ قیام، رکوع ، سجدہ اور تشہد۔ کوئی آیت نہیں اور نہ ہی کوئی حدیث ہے جس کو بنیاد بنایا جاسکے۔

پھر آپ لکھتے ہیں: ’’ ہم بھول گئے کہ آپ نے رکوع کیا ہے یا نہیں؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا یہ قول کس کتاب میں ہے ؟ حوالہ دیں میرے علم میں نہیں۔                                                                               ۱۳ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ