سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(230) مؤذن کا امام ہونا وقت عدم موجودگی پیش امام کے جائز ہے یا نہیں؟

  • 4661
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 939

سوال

(230) مؤذن کا امام ہونا وقت عدم موجودگی پیش امام کے جائز ہے یا نہیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مؤذن کا امام ہونا وقت عدم موجودگی پیش امام کے جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مؤذن کا امام ہونا وقت عدم موجودگی امام کے جائز ہے۔ کیوں کہ کوئی دلیل عدم جواز کی پائی نہیں جاتی اور علامہ زیلعی نے جو دوحدیثیں اس باب میں نقل کی ہیں وہ سبب سندہ ضعف کے لائق احتجاج نہیںہیں۔ کتبہ مولانا مولوی محمد بشیر عفی عنہ

الجواب صحیح: احمد عفی عنہ

الجواب صحیح: عبدالرحمن عفی عنہ

الجواب صحیح: خلافہ قبیح خلیل الرحمن عفی عنہ

الجواب صحیح: سید محمد ابو الحسن

الجواب صحیح: سید عبدالسلام

وما ذ بعد الحق الا الضلال حررہ سید محمد عبدالحفیظ

اس بارہ میں کہ مؤذن کا امام ہونا وقت عدم موجودگی پیش امام کے جائز نہیں ہے۔ کوئی آیت یا معتبر حدیث اب تک میری نظر سے نہیں گزری ہے۔ ہاں علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ میں دو تین حدیثیں اس بارے میںنقل کی ہیں کہ مؤذن امام نہیں ہوسکتا لیکن ان دونوں میں سے کوئی بھی لائق احتجاج نہیں ہے۔ اس لیے کہ ایک حدیث میں ایک راوی سلام الطویل ہے اوردوسرا زید العمی ہے۔ اور یہ دونوں ضعیف ہیں اور سلام الطویل تو متروک ہی ہے۔ اور دوسری حدیث میں ایک راوی معلی بن حلال ہے۔ جو کاذب اور واضع حدیث ہونے میں شہرہ آفاق ہے اس کے بعد نصب الرایہ کی طویل عبارت ہے۔ بخوف طوالت ترک کی گئی ہے۔ واللہ اعلم

کتبہ مولانا الحافظ محمد عبداللہ غازی پوری

الجواب صحیح: ولا ینبغی للمومنین ان یخالفھا حررہ الراجی رحمۃ ربہ القوی ابو محمد عبدالجبار عمر پوری مقیم شہر دہلی

الجواب صحیح: ابو محمد عبدالستار حسن عمر پوری

الجواب صحیح: ابو البشار امیر احمد سہسوانی عفی عنہ

الجواب صحیح: ابو عبداللہ عبدالرحمن ولایتی نقل از رسالہ فتویٰ امامیہ طابع شیخ محمد عمر صاحب پھاٹک حبش خاں دہلی


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 302

محدث فتویٰ

تبصرے