کیا عورت عورتوں کی امامت کرسکتی ہے؟
عورتوں پر جماعت کی پابندی ضروری نہیں ہے۔ لیکن اگر جماعت کا ثواب لینے کی خواہش مند ہوں تو وہ آپس میںجماعت سے نماز ادا کرسکتی ہیں۔ جوعورت نماز کے مسائل سے واقف ہو ، اور قرآن مجید بھی جانتی ہو، تو وہ عورتوں کی امامت کرسکتی ہے۔ لیکن مردوں کی طرح آگے بڑھ کر نماز نہ پڑھائے،بلکہ عورتوں کی صف کے درمیان کھڑی ہو تاکہ مردوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔ حدیثوں میں عورتوں کی امامت کے بارے میںمتعدد واقعات ملتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت کی اور ان کی صف کے درمیان کھڑی ہوئیں۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت کی اور ان کی صف کے درمیان کھڑی ہوئیں۔ حضرت ورقہ بن نوفل کو رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ وہ اپنے گھر کی عورتوں کو امامت کرائیں۔ تلخیص الجیر میں دارقطنی، بیہقی کی روایت سے ہے۔ عائشہؓ انھا امت النساء فکانت وسطھن حافظ ابن حجر نے دریہ میں بھی اس قسم کے اثر کو نقل کیا ہے۔ سبل السلام میں بھی یہی لکھا ہے کہ عورت عورت کی امامت کرسکتی ہے۔ عون المعبود شرح ابی داؤد میں ہے۔ وقد امت نساء عائشۃ وام سلمۃ فی الفرائض والتراویح یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا و ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عورتوں کی امامت کی فرائض اور تراویح میں۔
مولانا عبدالسلام بستوی ریاض العلوم دہلی
(ترجمان دہلی جلد ۱۱، ش ۱۰)