تسبیح کے دانوں یا چنے، گیہوں کے دانوںپر ذکر اللہ کرنا کیسا ہے؟ کن موقعوں پر رسول اللہﷺ نے سلام کرنے سے منع فرمایا ہے کیا مسجد میں داخل ہوتے وقت کو حاضرین السلام علیکم کرسکتے ہیں؟
کھجور کی گٹھلی اور سنگریزوں پر ذکر اللہ اور تسبیح پڑھنا ثابت ہے۔ جیسا کہ ابوداؤد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ترمذی میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے مذکورہ دونوں چیزوں پر صحابہ کوتسبیح پڑھتے دیکھا اور منع نہیں فرمایا۔ لیکن افضل ہاتھ کی انگلیوں پر پڑھنا آیا ہے۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا:
واعقدن بالا نامل فانھن مسٔولات مستنطان۔ (الخ)
لیکن مروجہ طریقہ پر عام مسجدوں میں چنے اور گیہوں وغیرہ کے دانوں پر پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ بعض کے نزدیک بدعت ہے اس سے بچنا اور دوسروں کو بچانا چاہیے۔
منورجہ ذیل مقامات پر سلام کرنا منع ہے ۔ صاحب تفسیر جلالین نے آیۃ فحیوا باحسن منھا اوردوھا کے تحت شرح کرتے ہوئے لکھا ہے:
وخصت السنۃ الکافر والمبتدع والفاسق والمسلم علی قاضی الحاجات ومن فی الحمام والاکل فلا یجب الرد علیھم بل یکنر فی غیر الاخیرین یقال للکافر علیک۔
یعنی کافر، بدعتی، فاسق کو سلام نہ کرے اور اگر کافر سلام کرے تو اس کو جواب میں صرف لفظ وعلیک۔ یا وعلیکم کہنا چاہیے اسی طرح اس شخص کو بھی سلام نہیں کرنا چاہیے جو غسل خانہ میںہو یا کھانا کھا رہا ہو،چھوٹے یا بڑے استنجے میںمشغول ہو، اگر کسی شخص نے غلطی سے یا نادانی سے ان لوگوں کوسلام کرلیا تو ان کا جواب دیناجائز نہیں۔ مسجدمیں داخل ہوتے وقت سلام کرلینا چاہیے۔ حضرت مولانا عبدالالسلام صاحب بستوی
(اخبار اہل حدیث دہلی جلد ۲، ش ۱۴)