قنوت میں رفع یدین کرنا نبیﷺ سے ثابت ہے یا نہیں؟
دعاء قنوت میںرفع یدین کرنا صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے چنانچہ اسود سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دعائے قنوت میں سینہ تک اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے تھے اور ابوعثمان نہدی سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ صبح کی نماز میںہمارے ساتھ دعاء قنوت پڑھتے اور اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں بازو ظاہر ہو جاتے اور خلاص سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عباس کو دیکھا کہ نماز فجر کی دعاء قنوت میں اپنے بازو آسمان کی طرف لمبے کرتے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ماہِ رمجان میںدعاء قنوت کے وقت اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے اور ابو قلابہ اور مکحول بھی رمضان شریف کے قنوت میںاپنے ہاتھوں کو اٹھاتے اورابراہیم سے قنوت وتر سے مروی ہے کہ وہ قرأۃ سے فارغ ہوکر تکبیر کہتے اور ہاتھ اٹھاتے پھر دعائے قنوت پڑھتے پھر تکبیر کہہ کر رکوع کرتے اور روایت ہے وکیع سے وہ روایت کرتا ہے محل سے وہ ابراہیم سے کہ ابراہیم نے محل کو کہا کہ قنوت وتر میںیوں کہا کرو اور وکیع نے اپنے دونوں ہاتھ کانوں کے قریب تک اٹھا کربتلایا اور کہا کہ پھر چھوڑ دیوے ہاتھاپنے عمر بن عبدالعزیز نے نماز صبح میںدعاء قنوت کے لیے اپنے دونوںہاتھ اتھائے اور سفیان سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس بات کو دوست رکھتے تھے کہ وتر کی تیسری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھ کر پھر تکبیر کہے اوردونوں ہاتھ اٹھاوے پھر دعائے قنوت پڑھے امام احمد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ قنوت میںاپنے دونوں ہاتھ اٹھاوے کہا ہاں مجھے یہ پسند آتا ہے۔ ابوداؤد نے کہا کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ کو اپنے دونوںہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا اسی طرح شیخ احمد بن علی المقریزے کی کتاب مختصر قیام اللیل میںہے اور ابو مسعود اور ابوہریرہ اور انس رضی اللہ عنہ سے بھی ان قاریوں کے بارے میں جو معونہ کے کنوئیں میں مارے گئے قنوت وتر میں دونوں ہاتھوں کااٹھانا مروی ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تحقیق میں نے رسول اللہﷺ کو ان لوگوں پر جنہوں نے قاریوںکو قتل کیا تھا ہاتھ اٹھا کر بد دعاء کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایسے ہی بیہقی کی کتاب مسمیٰ معرفت میں ہے۔
حررہ عبدالجبار العزنوی عفی عنہ
(فتاویٰ غزنویہ ص ۵۱)