سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

گناہ کرتے وقت نفس کی اتباع کرنا

  • 464
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 892

سوال

سوال: السلام علیکم گناہ اور نفس کی اتباع کرنے میں کیا فرق ہے؟اگر ایک شخص کو معلوم ہو کہ گالی دینا گناہ ہے اور گالی دیتے وقت اس کے ذہن میں یہ بات آ جائے لیکن پھر بھی وہ گالی دے دے تو کیا اس نے نفس کی اتباع کی اور وہ مشرک ہو جائے گا؟یا صرف عقیدے کے معاملے میں نفس

جواب: اتباع نفس کو اللہ کی کتاب نے شرک قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
أَرَ‌أَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴿٤٣﴾
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں؟
بعض دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ جس اتباع نفس کو شرک قرار دیا گیا ہے وہ دو قسم کی ہے:

اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بالکل ہی نہ ماننا جسے ہم اصطلاح میں ان پر ایمان نہ لانا کہتے ہیں تو ایسے شخص کی اتباع نفس یا

عقائد اور اساسیات دین کے باب میں کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں اتباع نفس۔ اسے ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں اتباع نفس قرار دے سکتے ہیں اور ایسا کرنے والا اپنے نفس کی اس اتباع کو جائز بھی سمجھتا ہے یا اس کی تاویلیں کرتے ہوئے اسے جائز بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

جہاں تک وقتی طور جذبات سے مغلوب ہو کر کوئی معصیت یا گناہ کا ارتکاب کرنا ہے اور پھر انسان اس پر توبہ بھی کر لے تو ایسی اتباع نفس شرک میں داخل نہیں ہے۔ ایسی اتباع کرنے والا اپنے عمل پر شرمندہ اور نادم ہوتا ہے اور توبہ و استغفار کا طالب ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
فَلَا يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَن لَّا يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْ‌دَىٰ ﴿١٦﴾
پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا
وَاصْبِرْ‌ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَ‌بَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِ‌يدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِ‌يدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِ‌نَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُ‌هُ فُرُ‌طًا ﴿٢٨﴾
اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضامندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں کہ دنیوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے
فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ‌ هُدًى مِّنَ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿٥٠﴾
پھر اگر یہ تیری نہ مانیں تو تو یقین کرلے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں۔ اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو بغیر اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
وَلَوْ شِئْنَا لَرَ‌فَعْنَاهُ بِهَا وَلَـكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْ‌ضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُ‌كْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُ‌ونَ ﴿١٧٦﴾
اور اگر ہم چاہتے تو اس کو ان آیتوں کی بدولت بلند مرتبہ کر دیتے لیکن وه تو دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے لگا سو اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تب بھی ہانپے یا اس کو چھوڑ دے تب بھی ہانپے، یہی حالت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ سو آپ اس حال کو بیان کر دیجئے شاید وه لوگ کچھ سوچیں

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ