سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(199) کوئی شخص فرض نماز ادا کرے اور سنت مؤکدہ یا غیر مؤکدہ ..الخ

  • 4630
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 870

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی شخص فرض نماز ادا کرے اور سنت مؤکدہ یا غیر مؤکدہ ترک کردے تو خدا کے پاس اس ترکِ سنت کا کیا مواخذہ ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنتوں کی وضع رفع درجات کے لیے ہے۔ ترک سنن سے رفع درجات میںکمی رہتی ہے مواخذہ نہیںہوگا۔ ان شاء اللہ  (مولانا ثناء اللہ امرتسری)

شرفیہ

ترک سنن کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ گاہے بگاہے ترک ہو جائیں دوسری صورت یہ کہ ہمیشہ ترک ہو جائیں اس کی بھی دوصورتیں ہیں ایک یہ کہ انکار ہے تو وہ اس حدیث کا مصداق ہوگا۔

قال ﷺ من رغ عن سنتی فلیس منی متفق علیہ مشکوٰۃ ص ۲۷۔ج۱

دوسری حدیث میں ہے:

ستتۃ لعنتھم ولعنھم اللہ وکل نبی یجاب الی قولہ والتارک لسنتی مشکوٰۃ ص۲۲،ج۱

دوسری صورت یہ کہ دوامی ترک بہ سبب تساہل ہو یہ آیت شریفہ { قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی } (پ ۳ ع ۱۰) کے خلاف ہے نیز دوسری حدیث میں ہے:

عن ابی ھریرۃ قال سمعت رسول اللہ ﷺ یقول ان اوّل مایحاسب العبد یوم القیامۃ من عملہ صلاتہ فان صلحت فقد افلح وانجح فان فسدت فقد خاب وخسرفان انتقص من فریضۃ شئی قال الرب تبارک وتعالٰی انظرو اھل لعبدی من تطوع فیکمل بھامن الفریضۃ ثم یکون سائر عملہ علی ذالک الٰی اٰخرہ رواہ ابوداؤد سکت علیہ ھو والمنذری ورواہ ایضًا ابوداؤد من روایۃ تمیم الداری رواہ باسناد صحیح وفی الباب عن انس عند الطبرانی فی الاوسط والضیاء فی المختارۃ قال فی السراج حدیث صحیح قالہ شیخ کذافی تنقیح الروایۃ فی تخریج احادیث المشکوٰۃ ص۲۴۸،ج۱

اور ایسے لوگ شاذ و نادر ہی ہوں گے جن کے فرائض میں کسی قسم کی کمی نہ ہو لہٰذا ترک سنن دوامی طور پر یااکثری ہو سب باعث خسران ہے۔ اعاذنا اللہ منہ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

(فتاویٰ ثنائیہ ص۶۲۷ج۱)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 276

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ