ایک شخص ضعیف العمر سن اسی کا رکھتا ہے۔ اُس کے دونوں زانوؤں میں درد اعصاب کا تشنج رہتا ہے۔ رکوع اور تشہد کی حالت میں تشنج اور درد شدید ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے رکوع و سجدہ کی تسبیحیں پڑھنی مشکل ہوتا ہیں بنابریں اس کو پورے طور سے تشفی و تسلی نہیں ہوتی۔ فقط صبح کی نماز جوں توں ادا کرلیتا ہے۔ باقی چار وقت کی نمازیں ادا کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ ایسا شخص ایک وقت کی نماز پر اکتفا کرسکتا ہے۔ یا باقی نمازیں بھی ادا کرنے پرمحبوب ہے۔ ایسا شخص فوت کردہ نمازیں قضا کرے یا نہ اور روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے ایک شخص کو سحرا کردیتا ہے۔
بوڑھا آدمی جب تک سن خرافت کو نہ پہنچ جائے اس کے ہوش و حواس زائل نہ ہو جائیں تمام شرعی احکام کا بدستور مکلف اور پابند رہتا ہے اور ایک نماز بھی اُس کے ذمہ سے ساقط نہیں ہوتی، البتہ نماز ادا کرنے کی کیفیت میں آسانی اور سہولت ہو جاتی ہے۔ اس اسی (۸۰) سالہ ضعیف العمر بیمار شخص کو اگر حسب دستور رکوع اور سجدہ کرنے اور ہر طرح بیٹھ کر نماز پڑھنے میں تکلیف ہوتی ہے تو دائیں پہلو پر لیٹ کر قبلہ رو ہو کر پنجگانہ فرائض ادا کرے۔ رکوع سجود سر کے اشارے سے ادا کرنا کافی ہوگا۔ ایسے معذور اور بیمار کے لیے شرعاً حکم یہی ہے۔ تکلیف اور مشقت برداشت کرکے کھڑے ہو کر حسبِ دستور کسی ایک نماز کے ادا کرنے سے بقیہ نمازیں معاف نہیں ہونگی۔ فوت کردہ نمازیں بھی لیٹ کر قضا کرلے۔ رمضان کے روزے نہیں رکھ سکتا ہے تو مسکین کو کھانا کھلانا دینا کافی ہے۔ (محدث دہلی جلد نمبر ۱ نمبر ۱۱)